214

افغانستان میں طالبان کے حملوں میں اضافہ، قندھار کے اہم ضلع پر بھی قابض

طالبان نے افغانستان میں قندھار کے اہم اور اپنے سابق گڑھ سمجھے جانے والے صوبے پر افغان فورسز کے ساتھ شدید جھڑپ کے بعد دوبارہ قبضہ کر لیا جو امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد تازہ پیش رفت ہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے مکمل انخلا سے قبل ہی طالبان نے اپنی مہم کے تحت افغانستان کے دیہی علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے جو رواں برس مئی سےجاری ہے۔

طالبان نے قندھار کے جنوب میں واقع ضلع پنجوائی پر امریکی فوج اور نیٹو کی جانب سے کابل کے قریب واقع بگرام ائیر بیس خالی کرنے کے محض دو دن بعد قبضہ کرلیا ہے، جہاں سے امریکا دو دہائیوں تک طالبان اور القاعدہ کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا۔

رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کی اہمیت کے پیش نظر پنجوائی اور اطراف میں قبضے کے لیے افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم ہوتا رہا ہے۔

قندھار وہ علاقہ ہے جہاں طالبان بنیاد رکھی گئی، اور شریعت کی سختی سے پابندی کے ساتھ انہوں نے یہاں پر حکمرانی کی جب تک 2001 میں امریکا نے یہاں حملے نہیں شروع کردیے تھے۔

پنجوائی کے گورنر ہستی محمد کا کہنا تھا کہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان رات بھر تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں سرکاری فورسز کو علاقہ چھوڑنا پڑا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر کے دفتر کی عمارت پر قبضہ کر چکے ہیں۔

قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ سید جان خاکریوال نے تصدیق کی کہ وہ ضلع پنجوائی گنوا بیٹھے ہیں لیکن الزام عائد کیا کہ سرکاری فورسز جان بوجھ کر علاقے سے دست بردار ہوئی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتوں میں افغانستان کے مختلف صوبوں میں جھڑپیں جاری ہیں اور طالبان نے ملک کے 400 میں سے 100 اضلاع پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

افغان حکام نے طالبان کے دعوے کو متنازع قرار دیا لیکن تسلیم کیا کہ سرکاری فورسز بند اضلاع سے پیچھے ہٹ چکی ہے تاہم آزاد ذرائع سے تصدیق مشکل مرحلہ ہے۔

خیال رہے کہ کابل کے شمال میں واقع بگرام ائیر بیس سے غیرملکی افوان کے اخراج کے بعد طالبان جنگجوؤں کی جانب سے مزید علاقوں میں قبضے کی مہم کو تقویت پہنچنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

افغان فورسز کے لیے بگرام ائیر بیس بڑی فوجی اور علامتی اہمیت کا حامل ہے جہاں طالبان کے خلاف کارروائیوں میں مدد کے لیے بین الاقوامی فورسز تعینات تھیں۔

افغان حکام نے اس بیس کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد کہا کہ وہ بیس کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے استعمال کریں گے اور اس کا ریڈار سسٹم فعال ہو چکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں