225

اسرائیل کی غزہ پر پیر کی صبح بھاری بمباری

مانیٹرنگ ڈیسکفلسطین میں اسرائیلی حملے جاری رکھنے سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کے بعد تل ابیب کے جنگی طیاروں کے حملے دوسرے ہفتے میں داخل ہوگئے ہیں اور غزہ پر پیر کی صبح تازہ حملوں کے نتیجے میں ہسپتالوں تک جانے والی تمام سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹیڈپریس (اے پی) کے مطابق مسلسل 10منٹ تک جاری رہنے والے حالیہ فضائی حملوں سے غزہ شہر شمال سے جنوب تک لرز اٹھا۔رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹے قبل ہونے والے حملے، جس میں 42 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، کے مقابلے میں آج ہونے والے حملے زیادہ خطرناک تھے۔سٹیٹ نیوز سروس کو موصولہ تفصیلا ت کے مطابق غزہ کی پٹی میں ہفتے بھر سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 58 بچے اور 34 خواتین سمیت 201افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے غزہ میں حماس کے 9 کمانڈروں کے گھروں پر حملے کیے۔بجلی کی تقسیم کار کمپنی نے بتایا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں سے غزہ کے بجلی گھر سے جنوبی غزہ شہر کے بڑے حصوں تک بجلی فراہم کرنے والی ایک لائن کو نقصان پہنچا ہے۔واضح رہے کہ اتوار کو ٹیلیویژنخطاب میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حملے ‘پوری قوت’ سے جاری ہیں اور جب تک ضرورت پڑی حملے جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل حماس سے بھاری قیمت وصول کرنا چاہتا ہے۔دوسری جانب اتوار کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اسرائیل کی پرتشدد کارروائیوں سے متعلق تبادلہ خیال ہوا لیکن معاملے پر عدم اتفاق کے نتیجے میں مشترکہ بیان جاری نہیں ہوسکا۔ایس این ایس کے مطابق چین نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ واشنگٹن ہی کونسل کومشترکہ بیان دینے سے روکتا ہے۔گزشتہ ہفتے کے دوران غزہ کے علاقے میں کم سے کم 58بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ اتوار تک غزہ میں ہونے والے حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد، جن میں 366 بچے بھی شامل ہیں، زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر حالیہ حملے 7 مئی کی شب سے جاری ہیں جب فلسطینی شہری مسجد الاقصیٰ میں رمضان المبارک کے آخری جمعے کی عبادات میں مصروف تھے اور اسرائیلی فورسز کے حملے میں 205 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔جس کے اگلے روز 8 مئی کو مسجدالاقصیٰ میں دوبارہ عبادت کی گئی لیکن فلسطینی ہلالِ احمر کے مطابق بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں اسرائیلی فورسز نے پرتشدد کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں مزید 121 فلسطینی زخمی ہوئے، ان میں سے اکثر پر ربڑ کی گولیاں اور گرنیڈز برسائے گئے تھے جبکہ اسرائیلی فورسز کے مطابق ان کے 17 اہلکار زخمی ہوئے۔دریں اثناءاسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں 300 فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے بیت المقدس سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔غزہ کی وزارت صحت نے 12 مئی کو صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 48ہوگئی ہے جن میں 14 بچے شامل ہیں اور زخمیوں کی تعداد 300 سے زائد ہوگئی ہے۔اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق 7 سے 10 مئی تک مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کی پ±رتشدد کارروائیوں میں ایک ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے تھے۔اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر پرتشدد کارروائیوں کے بعد عالمی برداری کی جانب سے ان حملوں کی نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ حساس تصور کیے جانے والی مسجد الاقصیٰ اس وقت سے تنازع کی زد میں ہے جب 1967 میں اسرائیل نے بیت المقدس کے مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور اسے بعد میں اسرائیل کا حصہ بنا لیا تھا، اسرائیلی پورے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت اور یہودیوں کے عقائد کا مرکز قرار دیتے ہیں لیکن فلسطینی اسے اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں