211

جموں وکشمیر کیلئے ریاستی درجہ بحال کرنے کی مانگ میں اضافہ

مین اسٹریم جماعتوں کی کوششوں میں سرعت،سرینگر سے دلی تک سرگرمیاں جاری


جموں وکشمیر کیلئے ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے سرینگر سے دلی تک درپردہ کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں مین سٹریم جماعتیں پچھلے ایک ہفتہ سے دلی میں سرگرم ہیں۔اس بیچ معلوم ہواہے کہ مرکزی سرکار لداخ میں سرکاری نوکریوں کو مقامی لوگوں کیلئے مخصوص رکھنے کے فیصلے کے بعد سٹیٹ سبجیکٹ کو بھی برقرار رکھنے کا من بنا چکی ہے۔ایس این ایس کو باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ جموں وکشمیر کیلئے آئندہ اسمبلی الیکشن منعقد کرنے سے قبل خطے کا ریاستی درجہ بحال کرنے کیلئے سرگرم کوششوں کا آغاز ہوچکا ہے۔اور اس سلسلے میں مین سٹریم جماعتیں ان دنوں کافی متحرک ہیں۔ذرائع کے مطابق نیشنل کانفرنس کے ساتھ ساتھ پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی پچھلے ایک ہفتہ سے اس منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری اور پیوپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد غنی لون ان دنوں قومی راجدھانی دلی میں سرگرم ہیں جو جموں وکشمیر کیلئے 5اگست 2019کی قبل والی پوزیشن بحال کرنے کیلئے مرکزی سرکار کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ بنائے ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق نیشنل کانفرنس نے بھی مرکزی سرکار سے اس معاملے پر گفت وشنید کی ہے۔نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی حدبندی کمیشن کا حصہ بننے کی مشروط آمادگی کو اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ جموں صوبے کی پارٹیاں بھی جموں وکشمیر کیلئے ریاست کا درجہ فوری طور بحال کرنے پر زور دے رہی ہیں۔اس حوالے سے نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست پروفیسر بھیم سنگھ کا گزشتہ دنوں اخبارات میں ایک بیان شائع ہواہے جس میں انہوں نے پورے جموں وکشمیر کیلئے 1947سے قبل والا ڈوگرہ دور کا درجہ بحال کرنے کی وکالت کی ہے۔ذرائع کے مطابق قومی دائرے کی سیاسی جماعتوں نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات منعقد کرنے سے قبل اس کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی جموں وکشمیر کیلئے ریاستی درجہ بحال کرنے کے اپنے مطالبے پر بضد ہیں۔اس دوران معلوم ہواہے کہ حدبندی کمیشن اپنی رپورٹ فوری طور مکمل کرنے کی کوششوں میں جٹی ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کیلئے اسمبلی سیٹوں کی تعداد87سے بڑھا کر 90کرنے کا امکان ہے جس میں 5صوبہ جموں اور 2صوبہ کشمیر کو دی جائیںگی۔جبکہ لداخ خطے کی 4 اسمبلی حلقے خطے کو یونین ٹریٹری کا درجہ دئے جانے کی وجہ سے پہلے ہی حذف ہوچکے ہیں اور ان 4حلقوں کو جموں صوبے میں ضم کیا جائے گا۔جس کے بعد صوبہ جموںمیں اسمبلی حلقوں کی تعداد 42اور کشمیر صوبے میں ان سیٹوں کی تعداد 48ہوگی۔اس دوران مرکزی سرکار نے لداخ خطے میں سرکاری نوکریوں کے کوٹے کو مقامی آبادی کیلئے مخصوص رکھنے کے بعد سٹیٹ سبجیکٹ بحال کرنے کا بھی من بنالیا ہے اور اس حوالے سے فیصلہ کسی بھی وقت متوقع ہے۔لداخ کی مقامی آبادی سرکاری نوکریوں کو مخصوص رکھنے پر شادماں ہیں اور وہ سٹیٹ سبجیکٹ کو بھی بحال رکھنے کی مانگ کررہے ہیں تاکہ لوگوںکی زمین مقامی آبادی کیلئے مخصوص رہ سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں