119

قہر انگیز بارشوں کے بعد تباہ کن طغیانی

امرناتھ گھپا کے نزدیک بادل پھٹنے کے بعد سیلابی صورتحال،کرگل اور بانڈی پورہ میں پاور پروجیکٹوں کو نقصان

کشتواڑ میں 40 افراد لاپتہ، 7 کی لاشیں برآمد، بجبہاڑہ میں 80 رہائشی مکانات کو نقصان


سرینگر/ موسمی حالات کی تباہ کن کروٹ نے جموں وکشمیر کے بیشتر اضلا ع میں قیامت برپا کردی ہے۔قیامت خیز آندھیوں اور شدید بارشوں کے دوران بادل پھٹنے کے بعد کشتواڑ, بانڈی پورہ ،بڈگام،گاندربل، بارہ مولہ اور کرگل اضلاع میں زبردست تباہی مچ گئی ہے۔ کشتواڑ کے ہونزر دچھن علاقے میں بادل پھٹنے کے بعد شدید سیلاب آگیا ہے جس کے نتیجے میں 7افراد لقمہ اجل جبکہ 40سے زائد لاپتہ ہوئے ہیں جن میں سے نصف درجن کو زخمی حالت میں بازیاب کیا گیا ہے۔لاپتہ افراد کو بحفاظت بازیاب کرنے کیلئے بچاﺅ کاروائیاں جاری ہیں جس کیلئے پولیس،فوج،ایس ڈی آر ایف ،سی آر پی ایف اور رضاکار سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔ادھربجبہاڑہ اننت ناگ میں تیز آندھیوں اور طوفاکے دوران کم سے کم 80رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کرگل اور بانڈی پورہ میں منی پاور پروجیکٹوں کو زبردست نقصان پہنچ گیا ہے۔کنگن علاقے میں امرناتھ گھپا کے نزدیک بھی بادل پھٹنے کے بعد طغیانی آئی ہے جس سے علاقے میں سیلابی صورتحا ل پیدا ہوگئی ہے۔ضلع بانڈی پورہ کے علاوہ بارہ مولہ اور گاندر بل کے بیشتر علاقوں میں تیز ہواﺅں اور شدید بارشوں سے میوہ باغات کو نقصان پہنچا ہے۔اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے صورتحال سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کیلئے ایل جی منوج سنہااور ریاستی پولیس کے سربراہ کے ساتھ فون پر بات کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ایس این ایس کے مطابق چناب خطے کے کشتواڑ ضلع کے ہونزردچھن نامی ایک دور افتادہ گاﺅں میں بدھ کو تیز بارشوں کے دوران بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں علاقے میں سیلابی صورتحال پید اہوگئی جس کا بہاﺅ اس قدر شدید تھا کہ کم سے کم 40افراد لاپتہ ہوگئے۔ایس این ایس نمائندے کے مطابق تیز آندھیوں کے دوران سیلابی صورتحال نے پورے گاﺅں کو لپیٹ میں لے لیا جس دوران رہائشی مکانات بھی زد میں آگئے اور جان بچانے کی کوشش کے دوران کم سے کم 40افراد لاپتہ ہوگئے۔ایس ایس پی کشتواڑ شفقت حسین کے مطابق اس تباہ کن صورتحال کی خبر سنتے ہی پولیس علاقے میں پہنچ گئی جبکہ بچاﺅ کاروائی کیلئے ایس ڈی آر ایف کے ساتھ ساتھ فوج،سی آر پی ایف اور رضاکاروں کی بڑی تعداد بھی مدد کو پہنچ گئی۔تاہم انہوں نے کہا کہ ابتدائی کاروائی کے دوران 7لاپتہ افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں جو سیلابی پانی کے ساتھ بہہ گئے تھے جبکہ 6افراد کو زخمی حالت میں زندہ بازیاب کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ بچاﺅ کاروائی جاری ہے اور دیگر لاپتہ افراد کو بھی ڈھونڈنے کیلئے جی توڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتاہے۔کئی رہائشی مکانوں کو بھی نقصان پہنچ گیا ہے۔اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کشتواڑ میں پیش آئے اس قیامت خیز حادثے سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایل جی منوج سنہا اور جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کے ساتھ فون پر بات کی اور صورتحال سے متعلق جانکاری حاصل کی۔ایک ٹویٹ میںامیت شاہ نے کہا کہ انہوں نے کشتواڑ میں پیش آئے حادثے پر ایل جی منوج سنہا اور ڈی جی پولیس دلباغ سنگھ کے ساتھ بات کی۔امیت شاہ کے مطابق ایس ڈی آر ایف،فوج اور مقامی انتظامیہ بچاﺅ کاروائیوں میں شامل ہیں جبکہ این ڈی آر ایف کو بھی مقامی انتظامیہ کی مدد کیلئے بھیجا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح انسانی جانوں کی سلامتی ہے۔انہوںنے مہلوک افراد کے کنبوں کے ساتھ تعزیت اور ہمدر دی کا اظہا رکیا۔اس دوران جنوبی کشمیر کے بیجبہاڑہ علاقے میں شدید بارشوں کے بعد ندی نالوں میں زبردست طغیانی آگئی ہے جس کی وجہ سے کم سے کم 80رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔تحصیلدار بجبہاڑہ کے مطابق 80رہائشی مکانوں کے علاوہ میوہ باغات اور کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچ گیا ہے ۔خاص کر تھجوارہ ،کاٹو،اسوارہ،ستکی پورہ ،ویر ،گوری ،آڑہ،گنڈ نوروز،کتری ٹینگ،بوٹینگو اور وبزن میں مکانوں اور فصلوں کو کافی نقصان پہنچاہے۔وبزن میں کچھ بکریاں اور بھیڑ بھی سیلاب کی زد میں آکر ہلاک ہوئے ہیں۔اسی دوران امرناتھ گھپا کے متصل اچانک بادل پھٹنے سے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے تاہم کسی بھی جانی اور مال نقصان کی کوءاطلاع نہیں ہے ذرائع کے مطابق اگرچہ گھپا اور بالتل میں یاتری موجود نہیں تھے تاہم مختلف محکموں کے ملازم اور سیکورٹی فورسز صحیحسلامت ہیں اور ضلع انتظامیہ نے علاقے میں بچاو کاروائیاںشروع کردی ہیں۔شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے بالائی علاقے آلوسہ میں بدھ کوہوئی شدید بارشوں اور بادل پھٹنے کے نتیجے میں ایک مکان اور ایک مسجد کو جزوی طور نقصان پہنچا ہے جبکہ زینہ گیر کنال پر ایک زیر تعمیر فٹ برج بارشوں کی وجہ سے آئے تیز سیلاب میں بہہ گیا۔اس بیچ کرگل کے کئی بالائی علاقوں میںبدھ کو بادل پھٹنے کی وجہ سے زبردست بارشیں ہوئیں جس کی وجہ سے منی ہائیڈرو پاورپروجیکٹ ،کئی رہائشی مکانات اور کئی ایک میوہ باغات کو نقصان پہنچا۔ایس این ایس کو ملی تفصیلات کے مطابق ضلع کرگل کے لداخ میں دو مقامات پر بادل پھٹنے کی وجہ سے زبردست بارشیں ہوئیں جس کے نتیجے میں وہاں قائم ایک ہائیڈرو پاورپروجیکٹ اور کئی رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا تاہم اس دوران کسی طرح کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔اطلاعات کے مطابق بادل پھٹ جانے کا پہلا واقعہ کھانگرال گاﺅں جوکہ کرگل -لیہہ شاہراہ سے تقریباً 60کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے ،پیش آیا جبکہ دوسرا واقعہ سانگرا میں پیش آیا۔اس بیچ کرگل کے ضلع ترقیاتی کمشنرسنتوش سکھ دیو نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کرگل ضلع میں دو جگہوں پر بادل پھٹنے کی وجہ سے رہائشی مکانات ،منی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور کھیتوں و باغات کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ بادل پھٹ جانے کی وجہ سے تیز پانی کے بہاﺅکی وجہ سے سانگرا میں قائم منی ہائیڈرو پاورپروجیکٹ کو نقصان پہنچا ہے تاہم وہاں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔کرگل کے ترقیاتی کمشنرنے ایس این ایس کو بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں بچاﺅ ٹیمیں بھیجی گئی ہیں اور املاک کو ہوئے نقصان کا تخمینہ لگایا جارہاہے۔انہوں نے کہا کہ بادل پھٹنے کی وجہ سے کرگل زانسکار روڈ کو ٹریفک کی آواجاہی کیلئے بند کردیا گیا ہے تاہم اس کو بہت جلد دوبارہ ٹریفک کیلئے بحال کیا جائے گا۔واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے جموں ،کشمیر اور لداخ کیلئے پہلے ہی تین دن تک بارش کی پیشگوئی کی ہے۔اس دوران ضلع بانڈی پورہ کے کئی مقامات پر تباہ کن سیلاب کی وجہ سے میوہ باغات اور دوسرے فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ دھان کے کھیت بھی سیلاب کی نظر ہوگئے۔مقامی لوگوں نے ایس این ایس کو تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ بہت سی جگہوں پر سیلاب کا پانی رہائشی مکانوں کے اندر گھس گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔تفصیلات کے مطابق زینہ گیر کنال میں بھی بھاری بارش کی وجہ سے پانی کی سطح بڑھ جانے سے کنال کے کناروں میں کئی جگہوں پر شگاف پڑگئے ہیں جس کی وجہ سے ملحقہ علاقہ جات کے لوگوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بادل پھٹنے سے ندی نالوں اور جھیلوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس اور بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق ضلع کے بالائی علاقے چیچنار میں بادل پھٹنے سے پانی کے تیز بہاﺅ کے چلتے وہاں ایک مکان اور ایک مسجد کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ وہاں زیر تعمیر ایک پیدل پل پانی کے تیز بہاﺅ میں بہہ گیا ۔تحصیلدار آلوسہ شیخ طارق نے ایس این ایس کو تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ اب تک پانی بھاری مقدار میں خارج ہونے کی وجہ سے کسی کے زخمی ہونے یا کسی کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تیز بارش کی وجہ سے زینہ گیر نہر میںپانی کابہاﺅ کافی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسلا دھار بارش کا سلسلہ تقریبا ایک گھنٹہ تک جاری رہا ۔انہوں نے کہا کہ اندازہ لگایا جاتاہے کہ ضلع کے پہاڑی علاقوں میں بادل پھٹنے کی وجہ سے ایسی صورتحال بنی ہوئی ہے۔اس بیچ مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں زیر تعمیر فٹ برج ندی میں سیلاب آنے کی وجہ سے بہہ گئے ہیں جس کی وجہ سے نہر میں پانی کی سطح بڑھ گئی ہے اور پانی رہائشی مکانوں کے اندر گھس گیا ہے۔شیخ طارق کا مزید کہنا تھا کہ املاک کو ہوئے نقصان کا اندازہ لگایا جارہا ہے اور پانی کی سطح دھیرے دھیرے کم ہونے کی وجہ سے صورتحال قابو میں ہے۔بڈگام کے بیشتر علاقو ں میں بھی بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے جس کے نتیجے میں فصلوں اور میوہ باغا ت کو نقصان پہنچ گیا ہے۔کئی علاقوں میں سیلاب نے زرعی اراضی کو بھی نقصان پہنچا دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں