103

22 سال ریگولریا پھر 48 سال کی عمر، اکتوبر2020 کے ترمیم شدہ قانون کی پھر باز گشت

داغدار اور غیر موثر ملازمین کوبرطرف کرنے کا سرنو آغاز
چیف سیکرٹری کی جانب سے انتطامی سیکرٹریوں کے نام تازہ حکمنامہ جاری، ملازمین کے کیسوں کا سرعت سے فیصلہ لینے کا حکم


15سرکاری ملازمین کو ملک دشمن اور ملی ٹینسی کے ساتھ مبینہ وابستگی کے الز ام میں نوکریوں سے برطرف کرنے کی حالیہ کاروائی کے بیچ جموں کشمیر سرکار نے مختلف سرکاری محکموں میں تعینات داغدار، غیر موثر اور نا اہل ملازمین کو48 سال کی عمر یاپھر22سال کی سروس کے بعدریٹائر کرنے کے لئے ان کے کیسوں کا سرنو جائزہ لینے کا فیصلہ لیا ہے اور اس سلسلے میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے تمام انتظامی سیکرٹریوں کو تحریری طور ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے ماتحت محکموں میں تعینات ملازمین کے کیسوں کا جائزہ لیں اور ایسے سبھی ملازمین کی فہرست جائزہ کمیٹی کو پیش کریں جو غیر موثر اور نا اہل ہیں تاکہ ان کوسول سروس ریگولیشن ایکٹ226(2) کے تحت ریٹائر کیا جاسکے۔ایس این ایس کو سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے15جولائی کو انتظامی سیکرٹریوں کے نام ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ماتحت محکموں میں ملازمین کے کیسوں کا جائزہ لیں اور ان تمام ملازمیں کی فہرست سرکار کی قائم کردہ جائزہ کمیٹی کو پیش کریں جو نا اہل،غیر موثر یا پھرجھوٹی اسناد پر سرکار ی خزانے کے لئے بوجھ بنے ہوئے ہیں ۔ ان ملازمین کو 48 سال کی عمر یا پھر کم سے کم 22سال کی ریگولر سروس کے بعد جموں کشمیر سول سروس ریگولیشن ایکٹ226(2)کے تحت ریٹائر کیا جائے گا۔واضح رہے سرکار نے اس سال اب تک 15سرکاری ملازمین کو ملک دشمن سرگرمیوں میں مبینہ طور ملوث ہونے کی پاداش میں نوکریوں سے بے دخل کردیا ہے جن میں پولیس کے سابق ڈی ایس پی دیویندر سنگھ،ایک کالج پروفیسر،نائب تحصیلدار،حزب چیف صلاح الدین کے دو فرزند اور کئی دوسرے محکموں کے ملازم شامل ہیں۔ جموں کشمیر سرکار نے پچھلے سال اکتوبر2020میں سول سروس ریگولیشن کے مذکورہ قانون میں پچھلے سال ترمیم کی تھی جس کے بعد فیصلہ لیا گیا کہ ایسے تمام ملازمین کو 48سال کی عمر یا 22سال کی سروس کے بعد نکال باہر کیا جائے گا جو نا اہل اور بے کار ہونے کی وجہ سے خزانہ عامرہ کے لئے بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ ان ملازمین کی فہرست تیار کی جائے گی جس کے بعد لسٹ سرکار کی قائم کردہ جائزہ کمیٹی کو بھیجی جائے گی جو ملازم کے حق میں فیصلہ لینے کی مختار ہوگی۔ جس ملازم کا کیس جبری ریٹائر منٹ کےلئے معقول پایا جائے گا اس کو تین ماہ قبل نوٹس دی جائے گی یا پھر تین ماہ کا ایڈوانس الاﺅنس بھی دیا جائے گا۔ ایسے ملازم پنشن اور دوسرے سبھی سرکاری فوائد کے حقدار ہونگے ۔ ایس این ایس کے مطابق چیف سیکرٹری نے15جولائی کو انتظامی سیکرٹریوں کے نام جاری کئے گئے حکم نامے میں ان کی سخت سرزنش کی کہ انہوں نے ملازمین کے کیسوں کا جائزہ لینے سے متعلق ایک سال اکتوبر 2020 میں نکالے گئے حکمنامے کو آج تک زیر التوا ءکیوں رکھا۔چیف سیکرٹری نے اپنے حکمنامے میں انتظامی سیکرٹریوں سے کہا کہ وہ معاملے کو سنجیدہ لیں اور ہنگامی بنیادوں پر ملازمین کے کیسوں کا جائزہ لیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ان تمام سرکاری ملازمین کو نکال باہر کیا جائے گا جو ملازم ہیں لیکن برسوں سے بیمار ہونے کی وجہ سے ڈیوٹی پر پہنچ نہیں پاتے۔ کچھ ملازمین نے اپنی تاریخ پیدائش میں قلمزنی کر کے سروس کو طول دیا حالانکہ ان کی عمر 80سال کو پہنچی ہے۔کچھ کم پڑھے لکھے یا پھر بالکل ناخواندہ ہیں اور اب سروس رولز اور ٹیکنالوجی کے بدلتے تقاضوں کو پورا نہیں کر پاتے ہیں۔ اری گیشن، پی ایچ ای، بجلی، صحت اور محکمہ تعلیم کے ملازم بڑی تعداد میں سرکار کی نئی پالیسی کی زد میں آکر متاثر ہوسکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں