121

دیویندر سنگھ رہا اور معصوم کشمیری نوجوان جرم کے بغیر جیلوں میں نظر بند،تعجب ہے!

معاملہ پاسپورٹ کا ہو یا سرکاری نوکری کا،آزمائشیں صرف کشمیر یوں کیلئے محبوبہ مفتی


پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکار پرجموں وکشمیر کے نوجوانوں کو جرم بے گناہی کی پاداش میں قید خانوں کی زینت بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف سابق پولیس افسر دیویندر سنگھ جس کاملی ٹینٹو ں کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ تھا ،ان کو گاڑیوں میں ساتھ لے کر گھوم پھرتا تھا ،کسی سزا کے بغیر آزاد کیا جاتاہے جبکہ دوسری طرف بے گناہ کشمیر یوں کو دہشت گردی کے الزام میں جیلوں میں سڑایا جارہاہے۔محبوبہ مفتی کے مطابق کشمیریوں کو خطا کار ثابت ہونے سے پہلے ہی مجرم مانا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ نوکری کا ہو یا پاسپورٹ کی حصولیابی کا ،کشمیریوں کو ہرجگہ آزمائشوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ایس این ایس کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا یہ بیان سرکار کے اس حکمنامے کے رد عمل میں سامنے آیا جس میں 20مئی کو سروس سے برطرف کئے گئے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو قید سے رہا کرنے کا فیصلہ صادر کیا گیا ہے۔محبوبہ مفتی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے سابق پولیس افسر دیویندر سنگھ ، جو سال2020کو جنوری میں ایک گاڑی میں حزب المجاہدین سے وابستہ جنگجوﺅں کو جموں لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، کو مرکز نے آزاد کر دیا جبکہ بے گناہ کشمیری برسوں سے انسداد دہشت گردی کے تحت جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔انہوں نے حکومت پر دوہرا معیار اپنانے کاالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کوبے گناہ ثابت ہونے تک مجرم سمجھا جاتا ہے۔ سرکاری حکم کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آئین کی دفعہ 311 کے تحت دیویندر سنگھ کونوکری سے فوری طور برخواست کرنے کا حکم دیا تھا جس کی کاپی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ یہ شق حکومت کو تحقیقات کے بغیر صدارت کا لذت لینے کے قابل ہے اور اس فیصلے کا مقابلہ صرف ہائی کورٹ میں ہی کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معصوم کشمیری انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت گرفتار کئی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں اور ان کے لیے آزمائش سزا بن جاتی ہے۔ لیکن حکومت ہند بقول ان کے عسکریت پسندوں کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے پولیس اہلکار کے خلاف تحقیقات نہیں چاہتی۔ پی ڈی پی صدرنے ایک ٹویٹ میں سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ دیویندر سنگھ نے انتظامیہ کے ساتھ مل کر کچھ گھناو نے واقعات کو ترتیب دیا؟ ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بے گناہ ثابت ہونے تک مجرم سمجھا جاتا ہے۔ چاہے سرکاری ملازمت ہو یا پاسپورٹ ، کشمیرکا ہر ایک فرد بدترین قسم کی جانچ پڑتال کا شکار ہے لیکن جب ایک پولیس اہلکار کے بارے میں جانا جاتا ہے کہ اس نے عسکریت پسندوں کو سہولیت فراہم کی ہے تو اسے چھوڑ دیا جاتا ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس سے صاف پتہ چلتاہے کہ مرکزی سرکار کشمیریوں کے ساتھ دوہرا معیاراور سخت ترین رویہ اختیارکرتی ہے۔ دیویندرسنگھ کو جموں و کشمیر پولیس نے سال 2020کوجنوری میں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ حزب المجاہدین سے وابستہ جنگجوﺅں کو کشمیر سے جموں لے جا رہا تھا۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے کی اور اس نے سنگھ اور دیگر کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی تھی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں