768

سعودی عرب میں مساجد کے لاوڈ سپیکر کی آواز کم کرنے کے احکامات جاری

سعودی حکام نے مساجد میں لاﺅڈ سپیکروں کے استعمال اور آواز کو محدود کرنے کے احکامات دئے ہیں۔ اسلامی امور کی وزارت نے اعلان کیا ہے کہ مساجد کے لاوڈ سپیکروں کی آواز کو اپنی بلند ترین سطح سے کم کر کے اسے ایک تہائی تک اونچا کرنے کے بعد آذان دی جا سکے گی۔کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق سعودی عرب میں حکام نے حکومت کے اس اقدام کا دفاع کیا ہے جس کے تحت مساجد میں لاوڈ سپیکروں کے استعمال کو محدود کیا جائے گا۔گذشتہ ہفتے ملک میں اسلامی امور کی وزارت نے اعلان کیا تھا کہ مساجد کے لاوڈ سپیکروں کی آواز کو اپنی بلند ترین سطح سے کم کر کے اسے ایک تہائی تک اونچا کرنے کے بعد آذان دی جا سکے گی۔ان ہدایات کے مطابق عام نمازوں میں صرف آذان اور اقامت کو بیرونی لاوڈ سپیکروں پر ادا کیا جاسکے گا جبکہ مکمل نماز یا خطبات لاوڈ سپیکر پر نہیں دیے جاسکیں گے۔ وزارتِ اسلامی امور کے وزیر عبد اللہ لطیف الشیخ نے کہا کہ یہ اقدام عوامی شکایات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔تاہم اس حوالے سے سوشل میڈیا پر قدامت پسند سعودی عرب میں کافی تنقید کی جا رہی ہے۔سعودی مذہبی پولیس کے ’اختیارات میں کمی‘اس کے ساتھ ہی ملک میں سوشل میڈیا پر ایک ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنا شروع ہو گیا جس میں ریستورانوں اور کیفے میں اونچی آواز میں موسیقی پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے اس فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ اگر آواز زیادہ ہو تو مساجد کے اردگرد رہنے والے لوگوں کے لیے یہ تنگی کا باعث ہے۔عبد اللہ لطیف الشیخ کا کہنا ہے کہ شکایات کرنے والوں میں ایسے والدین بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ لاوڈ سپیکروں سے ان کے بچوں کی نیند خراب ہوتی ہے۔ریاستی ٹی وی پر ایک ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں نے نماز پڑھنی ہوتی ہے وہ امام کی آذان کا انتظار نہیں کرتے۔‘انھوں نے اس اقدام کی مخالفت کرنے والوں کو ‘سلطنت کے دشمن‘ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ عوامی امن بگاڑنا چاہتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں