چین نے فلسطین پر اسرائیل کی بمباری کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے ان حملوں کو فوری طور روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اس نے امریکا سے اسرائیل کےمسلمانوں کے خلاف تشدد اور دھمکیوں کا سلسلہ فوری طور بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔اس دوران صیہونی فوجیوں نے منگل کو آٹھویں روز بھی لگاتار فلسطینی علاقوں پر بمباری جاری رکھی جس کے نتیجے میں مزید ایک درجن سے زائد معصوم انسانی جانیں تلف جبکہ ایک اسلامک یونیورسٹی تباہ ہوئی۔ایس این ایس مانیٹرنگ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ڑاو¿ لیجیان نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین 2014 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا تنازع پیدا ہوا ہے جس کے حل کے لیے امریکا کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تحمل سے کام لیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف تشدد دھمکیوں اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ بند کرنا چاہیئے۔ فلسطین میں متاثرین کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔ انسانی ہمدردی کے تحت تمام ممالک مل کر فلسطینی عوام کے دکھوں کا مداوا کریں۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے فلسطین کے لیے کی گئی کاوشوں کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ چین نے سلامتی کونسل میں دو بار مشاورت کی جس کا مسودہ بھی تیار ہے جس کی بنیاد پر وزیر خارجہ وانگ ای نے 16 مئی کو سلامتی کونسل میں کھل کر اظہار خیال کیا دو ریاستی حل بھی پیش کیا۔واضح رہے کہ ایک ہفتے سے غزہ پر اسرائیل کے مسلسل بمباری کے نتیجے میں 200 سے زائد فلسطینی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔اسرائیل کے راکٹ حملوں میں اسلامی یونیورسٹی کی ایک عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی جب کہ مسلسل 8 روز سے جاری بمباری میں شہادتوں کی تعداد 212 ہوگئی جب کہ حماس کے اسرائیل پر راکٹ حملے میں 10 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے۔ایس این ایس مانیٹرنگ کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی بمباری مسلسل آٹھویں روز بھی جاری رہی۔ راکٹ حملوں میں اسلامی یونیورسٹی کی ایک عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ خوش قسمتی سے حملے کے وقت طلبا اور عملہ یونیورسٹی میں موجود نہیں تھا۔غزہ میں آٹھ روز سے جاری اسرائیل کی بمباری میں شہادتوں کی تعداد 212 ہوگئی، شہید ہونے والوں میں 61 بچے، 35 خواتین اور 16 بزرگ شامل ہیں جب کہ 1400 سے زائد زخمی ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں میڈیا ہاﺅسز سمیت 3 کثیر المنزلہ عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔دوسری جانب غزہ سے حماس نے بھی اسرائیلی علاقے پر راکٹ داغے جس کے نتیجے میں 10 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے جب کہ لبنان کی جانب سے بھی اسرائیلی سر زمین پر راکٹ داغے گئے۔ادھر امریکی صدر جوبائیڈن نے چوتھی بار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ٹیلی فون کیا ہے اور غزہ میں سیز فائر کی حمایت کا یقین دلایا ہے جب کہ امریکی صدر نے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کی منظوری بھی دیدی ہے جس پر مسلم رکن پارلیمنٹ الہان عمر نے شدید احتجاج کیا ہے۔ترک صدر طیب اردوان نے امریکا کی جانب سے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بائیڈن نے اسرائیل کی حمایت کرکے اپنے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگ لیے ہیں
122