168

اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر متفق

اسرائیل اور حماس کے درمیان علی الصبح جنگ بندی ہوگئی جس نے 11 روز سے جاری جھڑپوں کا خاتمہ کیا جن کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں شدید تباہی جبکہ اسرائیل میں زندگی متاثر ہوئی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی شروع ہونے کے بعد غزہ کی سڑکوں پر جشن کی آوازیں سنائی دی گئیں، جس میں کاروں کے ہارن بجائے اور چند ہوائی فائر بھی کیے گئے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے پر خوش ہجوم سڑکوں پر نکل آیا۔

بین الاقوامی سطح پر 10 مئی سے جاری خون خرابے کو روکنے کے دباؤ کے بعد اس جنگ بندی کے لیے مصر نے مذاکرات کیے تھے جس میں غزہ کا دوسرا طاقتور عسکری گروہ اسلامی جہاد بھی شامل تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے سمجھوتے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ترقی کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لیے کام کرنے کے لئے پرعزم ہوں’ ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتے کے لیے مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کابینہ نے تمام سیکیورٹی حکام کی جانب سے مصر کے غیر مشروط باہمی جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔

دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد نے بھی اپنے بیانات میں جنگ بندی کی تصدیق کی۔

حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیا نے خوشی منانے کے لیے سڑکوں پر جمع ہزاروں فلسطینیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ فتح کی خوشی ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لڑائی کی وجہ سے غزہ میں کئی فلسطینی عید الفطر کا تہوار نہیں مناسکے تھے

ادھ اسرائیلی ریڈیو اسٹیشنز جو مسلسل خبریں اور تبصرے نشر کررہے تھے وہ دوبارہ موسیقی اور گانے بجانے شروع ہوگئے۔

تاہم دونوں فریقین کا کہنا تھا کہ وہ دوسرے فریق کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر ردِ عمل کے لیے تیار ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بیت المقدس میں پابندیاں عائد کرنے اور ماہِ رمضان کے دوران اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں دھاوا بولنے کے بعد 10 مئی کو اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔

مصری وفود جنگ بندی کی نگرانی کریں گے

سفارتی ذرائع کے مطابق مصر کے دو وفد تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں بھیجے جائیں گے جو جنگ بندی پر عملدرآمد اور استحکام کی صورتحال برقرار رکھنے کے عمل کی نگرانی کریں گے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تنازع کا بنیادی محرک حل کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تعمیر نو اور بحالی کے لے تیز، پائیدار معاونت کے مضبوط پیکج کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان 11 روز کے دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں جنگجو بھی شامل تھے جبکہ 1900 کے قریب زخمی ہوئے۔

حماس حکام کے مطابق اسرئیلی حملوں کے نتیجے میں عمارتوں کے ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ 20 ہزار افراد گھر ہوئے۔

دوسری جانب حماس کے راکٹس کے نتیجے میں اسرائیل میں ایک فوجی اور 2 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بھارتی اور 2 تھائی لینڈ کے شہری شامل تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں