طالبان نے افغانستان کے صوبے قندھار میں واقع پاکستان کے ساتھ اسپن بولدک بارڈر کراسنگ پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان نے جس بارڈر پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے اس کی سرحد پاکستان کے ضلع چمن کے ساتھ لگتی ہے۔
دوسری جانب طالبان کے دعویٰ کو افغانستان میں وزارت داخلہ نے مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے حملے کو ناکام بنا دیا اور حکومتی فورسز کا کنٹرول اسپن بولدک بارڈر کراسنگ پر برقرار ہے۔
اس ضمن میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں طالبان کے سفید جھنڈے ہرجگہ نمایاں ہیں۔
زمینی حقائق سے متعلق آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہےکہ طالبان جنگجو سرحدی علاقے میں پرسکون ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں تاجروں اور رہائشیوں کو یقین دلایا کہ علاقے کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔
تاہم افغان حکام نے زور دیا کہ تاحال سرحد علاقہ ان کے زیر کنٹرول ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان طارق نے کہا کہ سرحدی علاقے کے پاس طالبان دہشت گردوں کی نقل و حرکت ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ طالبان کے نزدیک اسپن بولدک بارڈر کراسنگ ایک اہم اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے
مذکورہ سرحد پاکستان کے صوبے بلوچستان میں داخل ہونے کا آسان راستہ ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے 85فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔
طالبان کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید کرنا ناممکن ہے لیکن مذکورہ بیان سابقہ دعوؤں کی نسبت کہیں زیادہ معلوم ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 421 اضلاع اور ضلعی مراکز میں سے ایک تہائی پر وہ قبضہ کر چکے ہیں۔