عرب ریاستوں اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں تیزی سے پیش رفت کا سلسلہ جاری ہے اور اسرائیل کی سرزمین پر متحدہ عرب امارات سفارت خانہ کھولنے والا پہلا عرب ملک بن گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے تیارہ کردہ ابراہام معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات اور بحرین نے گزشتہ سال اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
گزشتہ ماہ ہی متحدہ عرب امارات میں پہلے اسرائیلی سفارت خانے کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی جس کے بعد آج تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا افتتاح ہوا جس کی تقریب میں اسرائیلی صدر نے بھی شرکت کی۔
دونوں فریقین نے باہمی قریبی تعلقات کے نتیجے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کا خیرمقدم کیا۔
متحدہ عرب امارات کے سفیر محمد الخجہ نے عمارت کے باہر اپنے ملک کی پرچم کشائی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلقات میں بحالی کے بعد سے ہم نے پہلی مرتبہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور معیشت، فضائی سفر، ٹیکنالوجی اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں کے حوالے سے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
اسرائیل کے صدر ایزاک ہیرزوک نے سفارت خانے کے قیام کو مشرق وسطیٰ کے مستقبل، امن، خوش حالی اور سیکیورٹی کی جانب سفر میں اہم سنگ میل قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے جھنڈے کو تل ابیب میں لہراتا ہوا دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک سال قبل دیکھا گیا دیرینہ خواب پورا ہو گیا۔
گزشتہ ماہ ابوظبی میں عبوری اسرائیلی سفارت خانے اور دبئی میں قونصل خانے کے افتتاح کے بعد اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے کہا تھا کہ تعلقات کی بحالی کے بعد سے دوطرفہ تجارت 67کروڑ ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے اور مزید معاہدوں کی توقع ہے۔
اس علاقائی پیش رفت کو فلسطینیوں نے مسترد کردیا ہے اور پہلے اسرائیل کے تسلط سے پاک آزاد ریاست کا مطالبہ کیا ہے۔