121

افغانستان: طالبان کا ہلمند کے دارالحکومت کے بڑے حصے پر قبضہ

جنوبی افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور انہوں نے صوبہ ہلمند کے دارالحکومت کے 10 میں سے 9 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق افغان حکومتی فورسز نے امریکا کی حمایت سے شہر لشکر گاہ کے دفاع کے لیے فضائی بمباری شروع کردی۔

ہلمند کے لیے افغان فورسز کے کمانڈر جنرل سمیع سعادت نے صحافیوں کے ساتھ شیئر کیے گئے آڈیو پیغام میں شہریوں پر زور دیا کہ وہ طالبان کے زیر قبضہ علاقے فوری خالی کر دیں لیکن انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی جاری جھڑپوں کے باعث شہری ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔

یہ پیغام اشارہ ہے کہ مزید فضائی بمباری کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔

سمیع سعادت نے اپنے پیغام میں شہریوں سے کہا کہ ‘براہ مہربانی اپنے گھروں اور اطراف کا علاقہ خالی کر دیں اور اپنے اہلخانہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کر لیں، ہم طالبان کو زندہ نہیں چھوڑیں گے، مجھے معلوم ہے کہ یہ مشکل ہے لیکن آپ کے مستقبل کے لیے ہم ایسا کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر آپ کو چند روز کے لیے بے گھر ہونا پڑا تو اس کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں، براہ مہربانی جلد از جلد علاقہ خالی کر دیں’۔

لشکر گاہ ان تین صوبائی دارالحکومتوں میں سے ایک ہے جن کا طالبان نے محاصرہ کیا ہوا ہے اور ان کی سرکاری فورسز کے ساتھ لڑائی میں شدت آئی ہے۔

اگر طالبان نے لشکر گاہ پر قبضہ مکمل کر لیا تو یہ ان کی بڑی جیت ہوگی اور یہ کئی سالوں میں پہلا صوبائی دارالحکومت ہوگا جس پر طالبان نے قبضہ حاصل کیا ہو۔

مقامی افراد کا کہنا تھا کہ لڑائی نے انہیں گھروں میں محصور کر دیا ہے اور وہ اشیائے ضروریہ کے لیے بھی گھر سے باہر نہیں جا پارہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے جنگجو سڑکوں پر کھلے عام گھوم رہے ہیں اور کم از کم لشکرگاہ کا ایک ضلع ان کے کنٹرول میں ہے۔

طالبان کے خلاف افغان فورسز کی مدد کے لیے کابل سے ایلیٹ کمانڈو یونٹس کو بھی روانہ کیا گیا جبکہ مقامی پولیس اور آرمی ہیڈکوارٹرز سمیت اہم سرکاری عمارات کا کنٹرول اب بھی حکومت کے پاس ہے۔

ہلمند کی صوبائی کونسل کے نائب چیئرمین ماجد اخوند نے تصدیق کی کہ لشکر گاہ کے 9 اضلاع کا کنٹرول طالبان کے پاس ہے جبکہ شہر کے ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشن پر بھی ان کا قبضہ ہے جو آف ایئر ہوگئے ہیں۔

حالیہ کچھ ماہ میں طالبان نے ملک بھر کے درجنوں اضلاع پر قبضہ کیا ہے جن میں سے بیشتر دور دراز اور دیہی اضلاع ہیں جہاں آبادی نسبتاً کم ہے۔

افغان فورسز نے ان لڑائیوں میں اکثر ہتھیار ڈال دیے یا لڑائی چھوڑ دی جس کی بڑی وجہ نفری اور ہتھیاروں کی کمی ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران طالبان نے ایران، پاکستان اور تاجکستان کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

اب طالبان کا رخ صوبائی دارالحکومتوں کی طرف ہے کیونکہ امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا 95 فیصد مکمل ہوگیا ہے اور غیر ملکی افواج کے آخری فوجی کے 31 اگست تک افغانستان سے نکل جانے کا امکان ہے۔

دیگر دو صوبائی دارالحکومت جن کا طالبان نے گھیراؤ کر رکھا ہے وہ ہلمند کا پڑوسی صوبہ قندھار اور مغربی صوبہ ہرات ہے۔

ہرات کے نام سے ہی صوبائی دارالحکومت میں افغان فورسز نے منگل کو طالبان کو شہر کے کنارے تک پیچھے دھکیل دیا اور شہری ایئرپورٹ دوبارہ کھول دیا گیا۔

اقوام متحدہ کے مشن نے بہت زیادہ آبادی والی شہری علاقوں میں لڑائی جلد ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں