356

اشرف غنی کی کابل چھوڑنے کی اطلاعات، طالبان اقتدار کی پُر امن منتقلی کے منتظر

طالبان جنگجو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے اور مرکزی حکومت سے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ افغان اور غیر ملکی شہری انخلا میں مصروف ہیں اور افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی کابل سے چلے گئےہیں۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق پریشان کابل حکومت ایک عبوری حکومت کے قیام کی کوشش کررہی ہے لیکن اس کے پاس محدود اختیار باقی رہ گیا ہے۔

دوسری جانب شہری اس خوف کے پیشِ نظر کہ طالبان دوبارہ جابرانہ نظام مسلط کردیں گے جس میں خواتین کے حقوق سلب ہوں گے، ملک چھوڑنے کی کوششیں کررہےہیں۔

افغان نیوز ایجنسی Tolo کی رپورٹ کے مطابق ‘دو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کے کابل میں داخلے کے بعد صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں’۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اشرف غنی کے ہمراہ ‘ان کے قریبی ساتھی بھی ملک چھوڑ گئے ہیں’۔


دوسری جانب طالبان کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار کی پر امن منتقلی کے منتظر ہیں اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دارالحکومت کابل پر بزور طاقت قبضہ نہیں کریں گے۔

ایک آن لائن بیان میں طالبان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے جنگجوؤں کو کابل کے دروازے پار کر کے طاقت کے ذریعے شہر کا کنٹرول نہ حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کابل کے شہریوں کی زندگی، املاک، عزت پر سمجھوتہ کیے بغیر اقتدار کی محفوظ منتقلی کا عمل یقینی بنانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں’۔

طالبان ترجمان نے قطر نشریاتی ادارے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے وہ کابل شہر کی پر امن منتقلی کا انتظار کررہے ہیں تاہم انہوں نے جنگجوؤں اور حکومت کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔

البتہ معاہدے کی تفصیلات کے اصرار پر سہیل شاہین نے اعتراف کیا کہ وہ مرکزی حکومت کے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

ایک طالبان عہدیدار نے خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گروپ اقتدار کے حصول میں کوئی جانی نقصان نہیں چاہتا لیکن اس نے جنگ بندی کا اعلان بھی نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب ایک ویڈیو بیان میں افغان قائم مقام وزیر داخلہ نے کہا کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور اقتدار کی منتقلی پر امن ماحول میں ہوگی۔0

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں