297

طیارے سے لٹک کر افغانستان چھوڑنے والے شہریوں سمیت 5 ہلاک

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد حامد کرزئی ایئرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کے خواہشمند افغان شہریوں کا جم غفیر لگ گیا جبکہ اس موقع پر افراتفری اور زبردستی طیارے پر سوار ہونے کی کوشش میں 5 افراد ہلاک بھی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سیکڑوں افراد نے زبردستی طیاروں میں سوار ہونے کی کوشش کی جس کے بعد کم از کم 5 افراد ہلاک ہوگئے۔

واقعے کے حوالے سے ابتدائی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ ہلاکتیں مبینہ طور پر کابل ایئر پورٹ پر موجود امریکی فورسز کی جانب سے کی جانے والی ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں ہوئیں، جو ہجوم کو پُرسکون کرنا چاہتے تھے جو افرا تفری کا شکار تھا۔

ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ البتہ امریکی سفارتی اہلکاروں اور عملے کو لے جانے کے لیے آنے والی فوجی پرواز میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کرنے والے افغان شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے فوجیوں نے ہوائی فائر کیے تھے۔

20 گھنٹوں سے پرواز کے منتظر ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ ان افراد کی ہلاکت گولی لگنے سے ہوئی یا بھگدڑ سے اور ایئرپورٹ پر موجود امریکی عہدیدار بھی اس پر بیان دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوئے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں 3 لاشوں کو ایئرپرٹ کے احاطے میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ انہوں نے 5 لاشیں دیکھی ہیں۔

بعد ازاں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں افغان خبر رساں ادارے آسواکا کے حوالے سے بتایا گیا کہ کابل ایئر پورٹ پر ہلاک ہونے والوں میں 3 ایسے افراد بھی شامل ہیں جو طیارے پر لٹک کر بیرون ملک سفر کے خواہشمند تھے۔

رپورٹ میں افغان میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے 3 افغان باشندے طیارے کے ٹائروں کے ساتھ لٹکے ہوئے تھے اور طیارے کے فضا میں بلند ہونے کے ساتھ ہی وہ زمین پرآگرے اور ہلاک ہوگئے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مقامی میڈیا پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیکڑوں لوگ کابل ایئر پورٹ سے پرواز کے منتظر امریکی سی 17 طیارے کے ساتھ ساتھ بھاگ رہے ہیں اور اس سے لٹکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اتوار کی رات سے ہی سیکڑوں افغان شہریوں نے ایئرپورٹ کے رن وے پر قبضہ کرلیا تھا اور اپنے سامان سمیت آخری کمرشل پروازوں میں سوار ہونے کی کوششیں کرتے رہے۔

پاکستان جانے کی ایک خواہشمند انسانی حقوق کی رضاکار رخشندہ جلالی نے خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہمارا ایئرپورٹ ہے لیکن ہم غیر یقینی میں انتظار کررہے اور سفارتکاروں کو انخلا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں‘۔

ایئرپورٹ کا انتظام تاحال امریکی فورسز کے پاس ہے جنہوں نے فوجی پرواز میں سوار ہونے کی کوشش کرنے والے افغانوں کو ٹرمک پر جانے سے روکنے کے لیے ہوائی فائر بھی کیے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں افراد نے طیارے میں سوار ہونے کے لیے اوور ہیڈ روانگی گینگ وے پر چڑھنے کی کوشش کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں