633

ناسا کا نظام شمسی کے گرم ترین سیارے زہرہ پر 2 نئے مشن بھیجنے کا اعلان

چاند اور سرخ سیارے مریخ پر مشن بھیجنے کے بعد ناسا نے نظام شمسی کے گرم سیارے زہرہ کی فضا اور جغرافیے کی کھوج کے لیے 2 نئے مشن بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ان دونوں مشنز کے لیے فی کس 50 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی ہے اور انہیں 2028 سے 2030 کے درمیان زہرہ سیارے پر بھیجا جائے گا۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے کہا ہے کہ ان مشنز کے ذریعے ناسا کو اس سیارے پر تحقیق کا موقع ملے گا جس پر 30 سال سے زائد عرصے سے کوئی تحقیق نہیں کی گئی۔

اس سے قبل امریکا نے 1990میں زہرہ پر میگیلن اوربیٹر نامی آخری مشن بھیجا تھا تاہم اسی سیارے پر یورپ اور جاپان کی جانب سے بعد میں خلائی گاڑیاں بھیجی گئی تھیں۔

ایک جائزہ کے بعد ان مشنز کا فیصلہ کیا گیا تھا اور انہیں ممکنہ سائنسی قدر اور ان کے ترقیاتی منصوبوں کی بنا پر چنا گیا۔

بل نیلسن نے کہا کہ ان دونوں مشنز کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ زہرہ کیسے اتنا گرم سیارہ بنا اور اس کی سطح اتنی گرم کیوں ہے کہ یہ سیسہ بھی پگھلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

زہرہ نظام شمسی کا دوسرا ا اور سب سے گرم ترین سیارہ ہے جس کی سطح کا درجہ حرارت 500 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، جو سیسہ پگھلانے کے لیے کافی ہے۔

ناسا کا ‘ڈا ونچی پلس’ (ڈیپ ایٹماسفیئر وینس انویسٹی گیشن آف نوبل گیسز، کیمسٹری اینڈ امیجنگ) نامی مشن سیارے کی فضا کا تجزیہ کرے گا اور یہ پتا لگے کہ یہ کیسے بنی اور خود کو کیسے تبدیل کیا۔

اس مشن سے اس بات کا تعین کرنا بھی ہے کہ زہرہ کی سطح پر کوئی سمندر تھا یا نہیں۔

‘ڈا ونچی پلس’ سیارے کی جغرافیائی خصوصیات کی ہائی ریزولیشن تصاویر لے کر ممکنہ طور پر واپس آئے گا۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ زہرہ کی ان خصوصیات کا موازنہ زمین پر موجود براعظموں کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔

دوسرا مشن ’ویریٹاس‘ (وینس ایمیسیویٹی، ریڈیو سائنس، ان سار، ٹوپوگرافی اینڈ اسپیکٹرواسکوپی) زہرہ کی سطح کا جائزہ لے گا تاکہ اس کی جغرافیائئی تاریخ کو سمجھا جائے اور معلوم کیا جائے کہ زہرہ زمین سے اتنا مختلف کیسے ہوا۔

یہ مشن ریڈار جیسا آلے کو زہرہ کی سطح ناپنے کے لیے استعمال کرے گا اور یہ دریافت کرے گا اب بھی اس سیارے پر آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں یا اس پر زلزلے آتے ہیں یا نہیں۔

ناسا کے پلینٹری سائنس ڈویژن کے ٹام ویگنر نے کہا کہ یہ بہت حیران کُن ہے کہ ہم زہرہ کے بارے میں اتنا کم جانتے ہیں لیکن ان دونوں مشنز کے مجموعی نتائج ہمیں آسمان پر بادلوں، اس کی سطح پر موجود آتش فشاؤں کے ذریعے اس سیارے کے بارے میں ہر چیز بتائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایسا ہوگا کہ ہم نے اس سیارے کو دوبارہ دریافت کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں