194

جموں کے 38 فیصد نمونوں میں تیزی سے پھیلنے والی خطرناک بھارتی ویرینٹ کی تشخیص

جموں:گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں کی پرنسپل ڈاکٹر ششی سودن نے کہا کہ صوبہ جموں کے کورونا مریضوں میں بھارتی ویرینٹ کی تشخیص ہوئی ہے جو 22 فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔انہوں نے جموں میں کورونا کی بھارتی قسم کی تشخیص کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ڈاکٹر ششی سودن نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے ہمارے ہاں ایک نئے ویرینٹ بی پوائنٹ ون پوائنٹ 617 پوائنٹ 2 کی تشخیص ہوئی ہے۔
یہ تیزی سے پھیلنے والی وائرس کی بھارتی قسم ہے ۔انہوں نے کہا جموں کے علاوہ یہ مہاراشٹر، اترا کھنڈ، گجرات، چھتیس گڑھ اور دلی میں بھی پایا گیا ہے۔ ہمیں یہ تشویش ناک اطلاع ملی ہے کہ جموں کے 38 فیصد نمونوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ۔جی ایم سی جموں پرنسل نے لوگوں سے ایس او پیز پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا عوام کو یہ سمجھنے کی کوشش کرنی ہوگی کہ وائرس کی یہ قسم تیزی سے پھیلتی ہے۔
اب لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ یہ ویرینٹ 22 فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتی ہےڈاکٹر ششی سودن نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر اور بالخصوص نئے ویرینٹ کے پھیلائو کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ نوجوان متاثر ہو رہے ہیں اور اموات بھی زیادہ ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کشمیر کے چار بڑے ہسپتالوں میں جتنے مریض داخل ہیں اس سے زیادہ مریض اکیلے جی ایم سی جموں و ہسپتال میں داخل ہیں۔ ہمارے ہاں 773 مریض داخل ہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا دکھ کی بات یہ ہے کہ زیر علاج مریض بیمار بھی زیادہ ہیں۔ انہیں آکسیجن سپورٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان سب کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہےڈاکٹر ششی سودن نے کہا کہ جی ایم سی جموں سے وابستہ ڈاکٹرز اور نیم طبی عملہ مریضوں کی خدمت میں دن رات جٹا ہوا ہے اور فوجیوں کی طرح اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا جوش میں بالکل بھی کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ گذشتہ روز ہمارے تین ڈاکٹرز کی موت واقع ہوئی۔ ہمیں لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے تاکہ زنجیر کوتوڑا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں