”گھبرانا نہیں،گھر کی تنہائی کے دوران دماغ اور جسم دونوں کا خیال رکھیں “
کشتواڑ/ کورونا وائرس وبائی امراض کی دوسری لہر نے دنیا کو جھنجلا دیا۔میڈیکل آفیسرضلع ہسپتال ( ڈی ایچ ) کشتواڑ ڈاکٹر مسرت انجم جو کووِڈ۔19 مرض سے شفایاب ہونے کے بعد ڈیوٹی پر واپس آئی ہے۔
وہ اس وائرس میں مبتلا کی اپنی کہانی بیان کرتی ہے اور اس سے گھریلو قرنطین کے دوران جلد شفایابی کے لئے کیسے اس کی مدد کی گئی ۔
ڈاکٹر انجم نے اَپنی بحالی کے سفر کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ضلع ہسپتال میں ڈیوٹی کے دوران وائرس کا شکار ہوگئیں۔
اُنہوں نے کہا،”میں نے کورونا وائرس کے انفیکشن کی ہلکی علامات جیسے جسم میں درد ، سردرد ، گلے کی سوزش اور بخار شامل ہیں ،پیدا ہونے کے بعد رضاکارانہ طور پرٹیسٹ کروایااور مثبت ٹیسٹ آنے کے بعد اپنے آپ کو گھروالوں سے الگ کرنا اگلا کام تھا جو میں کیا تھا۔
ڈاکٹر نے اعتماد سے کہا کہ گھر میں تنہائی کے دوران میں نے باقاعدگی سے اپنی آکسیجن کی سطح ، نبض اور درجہ حرارت پر نگاہ رکھی ۔ اس کے علاوہ صحت مند غذا بھی لی ۔اس کے علاوہ یوگا کیا ، بہت پانی پیا ، بھاپ اور دوائی لی اور چار دن میں میری علامات تقریباً ختم ہو گئیں ۔ دو ہفتوں میں مکمل طور شفایاب ہوئی۔
اُنہوں نے کہا ” پُرسکون رہنا اور ہمت نہ ہارنا مثبت اَفراد کے لئے میرا پہلا مشورہ ہے کیوں کہ زیادہ تر لوگ میری طرح خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ اَپنے دماغ اور اَپنی جسم کا بھی خیال رکھیں کیوں کہ یہ صحتیابی کی کلید ہے۔“ ڈاکٹر انجم نے وضاحت کی کہ گھریلو قرنطین کے دوران اپنے آپ کا خیال رکھنا ، ہمت نہ ہارنا ، یوگا کرنا ، اچھی غذا کھالینا اپنے دماغ اور جسم کا خیال رکھنے سے آپ نہ صرف اپنے آپ کو بچانے میں مدد کر رہے ہیں بلکہ دوسروں کی بھی۔ اگر آپ اچھی حفظان صحت اور سماجی دور ی کی مشق کرتے ہیں تو آپ اپنے کنبے کے ممبروں میں انفیکشن کے منتقلی کو روک سکتے ہیں۔
گھر یلوقرنطین میں اس کے علاج کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے اُنہوں نے کووِڈ مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ ان کی علامات پر قریبی نگرانی کریں اور شدید کھانسی ، تیز بخار ، بدلا ہوا سینسریم ، سانس لینے جیسے علامات کی صورت میں فوری طور پرہسپتال داخل ہوجائیں۔