وادی کشمیر میں روسی سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی کے گالے موجودہ وائرس کے دور میں لوگوں کو مزید مشکلات سے دور چار کر رہے ہیں.کئی علاقے اور آبادیاں اس کی وجہ سے نالاں ہیں۔ جن میں صدیق آباد ناگہ بل گاندربل کے لوگ بھی شامل ہیں۔ماہرین طب کا کہنا کہ روئی منہ اور ناک کے راستے اندر جاکر چھاتی کو متاثر کر رہی ہے ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں، وہیں اب دوسری جانب روسی سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی کی وجہ سے وادی کشمیر کے لوگوں کو مزید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ درختوں سے نکلنے والی روئی ناک اور منہ میں چلی جاتی ہے جو پھر چھاتی کی الرجی کا موجب بن جاتی ہے۔ اس روئی سے نزلہ، زکام اور دیگر امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔اس ضمن میں ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ لوگ روئی کے گالوں سے ہونے والی الرجی سے بچنے کے لیے منہ اور ناک کو اچھی طرح سے ڈھانپ لیں کیونکہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے درمیان سفیدے کی روئی سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔واضح رہے موسم گرما شروع ہوتے ہی سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی ہوا میں اڑ کر لوگوں کے منہ اور ناک میں چلی جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ مختلف بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں۔
ادھر کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں میں بیماری کی علامت نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار وغیرہ ہے جبکہ روسی سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی سے ہونے والے انفیکشن سے بھی لوگ نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار کی ہی علامات ظاہر کرتے ہیں۔اس ضمن میں لوگوں نے اعلیٰ حکام سے فوری کاروائی کی اپیل کی ہے۔
140