کولگام میں نوجوان کی خودکشی کے دلخراش اور المناک واقعہ پر زبردست رنج و الم اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے واقعے کو بدقسمتی سے تعبیر کیاہے۔ سی این آئی کے مطابق اپنے ایک بیان میں عمر عبد اللہ نے کہا کہ مذکورہ نوجوان کے انتہائی اقدام نے مرکزی حکومت کے اُن گمراہ کُن دعوﺅں کی اصل حقیقت بیان کردی ہے جو 5ا گست 2019کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے وقت ملک کے عوام کے سامنے کئے گئے تھے۔ دفعہ 35اے اور 370کے خاتمے کے وقت یہ کہا گیا تھا کہ جموں وکشمیر تعمیر و ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو جائے گا، لوگوں کی زندگیاں انقلابی سطح پر بدل جائیں گی، پوری دنیا سے لوگ سرمایہ کاری کیلئے آئیں گے اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو جائے گا۔ لیکن آج جموں وکشمیر کے زمینی حالات مرکزی حکومت کے دعوﺅں کے عین برعکس ہے۔ 5اگست2019سے پہلے جموں وکشمیر ملک کے ترقی یافتہ ریاستوں کی صف میں کھڑی تھی اور یہاں کے عوام کا طرزِ زندگی بھی ملک کی بیشتر ریاستوں کے لوگوں سے بہتر تھا لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ یہاں تعمیر و ترقی کا نام و نشان نہیں، اقتصادی بدحالی عروج پر ہے، بے روزگاری نے تمام ریکارڈ مات کردیئے ہیں، غیر یقینیت نے عوام کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور لوگ ذہنی تناﺅ کے شکار ہونے کے علاوہ احساسِ محرومیت سے دوچار ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ کولگام کے 24سالہ نوجوان نے خودکشی سے قبل جس طرح سے اپنے اہل خانہ کے مشکلات بیان کئے ہیں وہ مرکزی حکومت کیلئے چشم کُشا ہونے چاہئیں۔ ایک سرکاری ملازم کی تنخواہ بند رہنے سے اُس کے اہل خانہ کی حالت اتنی انتہائی مشکل ہوسکتی ہے تو پھر اس بات کا اندازہ خود بہ خود لگایا جاسکتا ہے پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والوں یا بے روزگار ہونے والوں کے گھروں کی حالت کیا ہوگی۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ مذکورہ نوجوان کی خودکشی سے اُس کے کنبے کی حالت زار عوام کے سامنے آگئی لیکن سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں کنبے ایسے ہیں جن کی حالت اس سے بھی بدتر ہے اور وہ منظر عام پر نہیں آتے۔ انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ ملازمین اور عارضی ملازمین کی تنخواہیں بلا تاخیر واگذار کریں اور مستقبل میں بھی وقت پر تنخواہوں اور اجرتوں کی فراہمی کو معمول بنائے اور ساتھ ہی مرکزی حکومت پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال کا احاطہ کرکے ہٹ دھرمی کا راستہ ترک کریں اور یہاں کے عوام کے حقوق بحال کریں۔
119