فوج کے سربراہ جنرل منوج مکندنروانے نے اپنے 2روزہ کشمیردورے کوسمیٹتے ہوئے کہاکہ تشدد ایک لاحاصل عمل اورراستہ ہے ،اسلئے سبھی لوگوں کوتشددکاراستہ ترک کرنا چاہئے ۔انہوں نے امرناتھ یاتراکیلئے ضروری سیکورٹی انتظامات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ فوج اپنا رول نبھانے کیلئے تیار ہے لیکن یاترا کاحتمی فیصلہ سیول انتظامیہ کولینا ہے ۔انہوں نے کشمیرکی اندرونی اورسرحدی صورتحال پراطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اب کشمیرمیں سنگبازی نہیں ہوتی ہے لیکن ابھی بھی اکا دُکا جنگجوئیانہ سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں ۔جے کے این ایس کے مطابق آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے نے کشمیرکا2روزہ دورہ مکمل کرنے سے پہلے یہاں نامہ نگاروں کیساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ کشمیرمیں جوحالات پائے جاتے ہیں ،وہ پائیدار امن اوربہترصورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہیں ۔انہوں نے کشمیرکی اندرونی اورسرحدی صورتحال پراطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ لائن آف کنٹرول پرامن برقرار ہے جبکہ کشمیرمیں اب سنگبازی کی وارداتیں رونما نہیں ہوتی ہے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ جنگجو اپنی موجودگی کااحساس دلانے ،لوگوں کوخوفزدہ رکھنے اوراپنے عزائم کی تکمیل کیلئے کبھی آئی ای ڈی دھماکے کی کوشش توکبھی کوئی دوسری سرگرمی انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔جنرل نروانے کاکہناتھاکہ انہوں نے سری نگرمیں فوج کے اعلیٰ حکام سے جوجانکاری حاصل کی ،وہ اسبات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ اب کشمیرمیں حالات پہلے کی بنسبت کافی زیادہ بہتر ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ خوش آئندبات یہ ہے کہ کشمیرکے عام لوگ امن چاہتے ہیں ۔کیونکہ وہ سمجھ گئے ہیں کہ تشددایک لاحاصل اورانتہائی نقصان دہ عمل ہے ۔فوج کے سربراہ نے اس موقعہ پرکہاکہ تشدد ایک لاحاصل عمل اورراستہ ہے ،اسلئے سبھی لوگوں کوتشددکاراستہ ترک کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ سبھی لوگ تشددکی طرفداری ترک کریں ۔انہوں نے مخصوص نامہ نگاروں کیساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ طویل عرصہ بعدکشمیرمیں امن وامان کی صورتحال کافی بہتر نظرآتی ہے ،اسلئے اب سبھی لوگوں پرذمہ داری ہے کہ وہ بہتر مستقبل کیلئے تشددکی راہ ترک کریں ،اوراس کی طرفداری بھی نہ کریں ۔آرمی چیف نے کہاکہ میرا یہاں کے لوگوں کیلئے پیغام ہے کہ وہ امن اورخوشحالی سے مستفیدہونے کیلئے قیام امن کاحصہ بنیں ۔انہوںنے کہاکہ یہاں امن قائم رہے گا توخوشحالی آئےگی اورترقی کے ایک نئے دورکاآغاز ہوجائیگا۔جنرل ایم ایم نروانے نے کہاکہ فوج کاکام تشددکے گراف کونیچے لاکرامن وقانون کی صورتحال کوبہتر بنانا ہے لیکن خطے کی ترقی کے عمل کوآگے بڑھانا یہاں کی سیول انتظامیہ اورمقامی سیکورٹی فورسزکی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم امن بحال کرنے میں مدددیں گے ،باقی مقامی انتظامیہ کوکرناہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ بہرحال سبھی کوششوں کاایک ہی مقصد ہے کہ یہاں کے لوگوں کوبہترماحول فراہم کیاجائے تاکہ وہ امن وسکون اورخوشحالی کیساتھ زندگی گزارسکیں اوراپنے مستقبل کوبہتر بناسکیں ۔لائن آف کنٹرول کے بارے میں آرمی چیف نے کہاکہ گزشتہ لگ بھگ 100دنوں سے سرحدوں پرامن پایاجاتاہے تاہم کچھ ایسے اشارے بھی ملے ہیں ،جہاں جنگجواس عمل میں رخنہ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں ۔سالانہ امرناتھ یاترا کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کاجواب دیتے ہوئے فوج کے سربراہ جنرل منوج مکندنروانے نے کہاکہ فوج اپنی جانب سے تیار ہے ،اورہم یاتراکیلئے تمام سیکورٹی انتظامات کرنے کوتیار ہیں ،تاہم آرمی چیف نے واضح کیاکہ سالانہ امرناتھ یاترا کے انعقاد کاحتمی فیصلہ یہاں کی سیول انتظامیہ کولیناہے ،اوروہی یہ فیصلہ لینے کااختیار اورصوابدید رکھتے ہیں ۔خیال رہے سالانہ امرناتھ شیڈول کے مطابق28جون سے 56دنوں کیلئے شروع ہونی ہے تاہم ابھی تک جموں وکشمیرکی انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے جبکہ کوروناے باعث یاتریوں کی آن لائن رجسٹریشن 15اپریل سے ہی شروع کی گئی تھی ۔فوج کے سربراہ نے سدبھاونا مشن اورکورونا کی روکتھام کیلئے فوج کے رول کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ عام لوگوں کوراحت پہنچانا اوراُن کی مددکرنا فوج کی ایک دیرینہ پالیسی ہے ۔
109