130

ترال ایس او جی کیمپ میں پیش آئی جھڑپ حملہ آور قیدی کی ہلاکت پر منتج

ترال کے ٹاسک فورس کمیپ میں زیر حراست قیدی پولیس اہلکار سے رائفل چھیننے کے بعد بدھ وار اور جمعرات کی درمیانی شب کودیر گئے پیش آئی جھڑپ کے دوران ماراگیا ۔پولیس کے مطابق مہلوک قیدی کو سرنڈر کرانے کیلئے بھر پور کوشش کی گئی جبکہ اس سلسلے میں اس کی والدہ کوبھی بیٹے کو منانے کیلئے لایا گیاتاہم اس نے کسی کی نہیں سنی۔معلوم ہواہے کہ مہلوک نوجوان کا ایک بھائی انصار غز واة الہندکے ساتھ وابستہ تھا جوسال 2019میں ایک جھڑپ کے دوران ماراگیا۔ایس این ایس نمائندے کے مطابق ترال کے ٹاسک فورس کیمپ میںزیر حراست محمد امین ملک ولد عبدالاحد ملک ساکن ناگہ بل مچہامہ نامی قیدی کی جانب سے ایک فورسز اہلکار کی سروس رائفل چھیننے اور پھر کیمپ کے اندر پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کا جو واقع پیش آیا وہ رات دیر گئے مذکورہ قیدی کے مارے جانے پر اختتام پزیر ہوا۔نمائندے نے پولیس ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پولیس اہلکار کی رائفل چھیننے کے بعد مہلو ک محمد امین نے پورے کیمپ کو یرغمال بنانے کی کوشش کی اور خود جنریٹر روم میں داخل ہوکر پناہ لی۔اس دوران ایس پی اونتی پورہ نے اس کاروائی کی ذاتی نگرانی کی اور قیدی کو سرنڈر کرانے کیلئے سبھی وسائل استعمال میں لائے۔ذرائع کے مطابق پولیس نے مجسٹریٹ کی موجودگی میں مہلوک قیدی کی ماں کو بھی لایا جس نے اس کو سرنڈرکرانے کے جتن کئے لیکن محمد امین نے کسی کی نہیں سنی اور سرنڈر کی پیشکش کو ٹھکرادیا جس کے بعد اونتی پورہ پولیس ،180بٹالین سی آر پی ایف اور 42آر آر نے اس کے خلاف کاروائی کی اور جھڑپ کے دوران اس کو مار ڈالا۔پولیس کے مطابق مہلوک محمد امین ماضی میں حزب المجاہدین کے ساتھ سرگرم تھا اور اسے 2003میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔اس کا ایک بھائی شبیر ملک انصار غزواة الہند کا اہم رکن تھا جو 2019میں ایک جھڑپ کے دوران برن پتھری کے مقام پر مارا گیا تھا۔دریں اثناءپولیس نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ایس این ایس کو پولیس کے اعلیٰ ذرائع سے معلوم ہواہے کہ پولیس اس واقعہ کے سبھی زاویوں کا جائزہ لے رہی ہے اور اس بات کی تحقیقات کی جائے گی کہ کیمپ کے اندر اتنا بڑا سیکورٹی لیپس کیسے پیش آیا کہ ایک قید ی پولیس اہلکار امجد خان سے رائفل چھیننے میں کا میاب ہوا۔اس واقعہ میں زخمی ہونے والا پولیس اہلکار اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہے۔واقعہ کے تحقیقات ایک اعلیٰ افسر کو سپرد کی گئی ہے جو 15دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔پولیس کے مطابق تحقیقاتی عمل کیلئے زخمی پولیس اہلکار سے بھی پوچھ تاچھ کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں