180

ترال ایس او جی کیمپ میں مارا گیا قیدی سرگرم جنگجو تھا۔ پولیس کا دعویٰ

مہلوک کا بھائی 2019میں جھڑپ کے دوران مارا گیا تھا


پولیس نے ترال کے ٹاسک فورس کیمپ میںجھڑپ کے دوران مارے گئے قیدی کو حزب المجاہدین کا سرگرم جنگجو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے 30مئی کو قابل اعتراض مواد ،گولہ باروداور بارہ بور کی ایک غیر قانونی رائفل، درجن بھر فیچر فون اور بارودی سرنگوں میں کام آنے والے مواد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔جبکہ مہلوک کے خلاف پہلے ہی مختلف سیکشنوں کے تحت ایف آئی آر بھی درج تھی۔ سٹیٹ نیوز سروس کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کو ترال کے ٹاسک فورس کیمپ میں پیش آئی جھڑپ کے دوران مارا گیا نظر بندقیدی محمد امین ملک ولد عبد الاحد ملک ساکن ناگہ مچہامہ ترال پولیس کے مطابق ایک سرگرم جنگجو تھا اور پولیس ریمانڈ پر تھا۔جسے 02جون کو پوچھ تاچھ کیلئے ترال کے ایس اوجی کیمپ پر بلایا گیا۔پوچھ تاچھ کے دوران مذکورہ نے کانسٹیبل امجد خان پر ہلہ بول دیا اور اس کی سروس رائفل چھین کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کانسٹیبل امجد خان زخمی ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس کے بعد مہلوک محمد امین نے انٹرا گیشن روم کو اپنے کنٹرول میں لیا اور پولیس اہلکاروں پر اندھادھند فائرنگ کرنے لگا۔واقعہ کے دوران پولیس اہلکاروں کے جانی نقصان کے خدشات کو بھانپ کر قیدی کی ماں اور ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کو جائے واردات پر پہنچایا گیا جہاں مہلوک کو سرنڈر کرانے کی مکمل کوشش کی گئی۔تاہم اس نے کسی بھی اپیل کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔پولیس کے مطابق محمد امین ایک سرگرم ملی ٹینٹ تھا اور اسے 2003میں بھی حزب المجاہدین کے ساتھ وابستہ ہونے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔جبکہ 30مئی کو جب پولیس نے اس کو گرفتار کرلیاتو اس کے قبضہ سے گولہ بارود،دھماکہ خیز مواد،نو فیچرفون اور جنگوں کیلئے درکار جیسے سٹورز بھی برآمد کئے گئے جہاں بارودی سرنگیں بنائی جاتی تھیں۔اس کے علاوہ گولیوں کے درجنوں راﺅنڈ بھی ضبط کرلئے گئے۔پولیس کے مطابق مہلوک محمد امین کا ایک بھائی بھی سرگرم ملی ٹینٹ رہاہے اور اس کو 2019میں ایک جھڑپ کے دوران مارا گیاتھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں