مسلسل دوسرے برس بھی کوئی تعطیل رہی نہ کسی تقریب کا اہتمام مزار شہدا‘ سیل۔
سرینگر/پانچ اگست 2019 کے روز جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے بعدامسال دوسری مرتبہ بھی جموں و کشمیر میں13 جولائی یعنی یوم شہداءکے موقع پر مکمل خا موشی چھائی رہی۔ مسلسل دوسرے برس بھی کوئی تعطیل رہی نہ کسی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔سی این ایس کے مطابق 13جولائی1931 کو جاں بحق 22 افراد کی یاد منانے کے لئے لوگوں کو جمع ہونے سے روکنے کے لئے خواجہ بازار میں واقع خواجہ نقشبند صاحبؒ کے آستان عالیہ کے اندر مزار شہدا کو داخلے کیلئے بند کردیا گیا ہے اور کسی کو بھی اندر جانے سے روکنے کے لئے علاقے کے اطراف سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے پولیس کے علاوہ فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے ان علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ منگل کی صبح سے ہی فورسز نے شہریوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کو کہا۔ کسی بھی عام شہری کو اس علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ ریاست جموں وکشمیر کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے دوسر ے سال یعنی لگ بھگ 73 برسوں کے بعد امسال دوسری بار ’مزار شہدا‘ پر مکمل خاموشی رہی ۔ گذشتہ سال کی طرح اس برس بھی اس دن کی ہونے والی تقاریب پر پوری طرح پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس موقع پر جہاں اس سال بھی خاموشی چھائی رہی اور اس تاریخی مزار کی طرف جانے والے راستے مسدود رہے وہیں سرکاری سطح پر بھی مسلسل دوسرے برس بھی کوئی تعطیل رہی نہ کسی تقریب کا اہتمام کیا گیا تاہم گزشتہ روز سیاسی اور دیگر لیڈران نے اپنے بیانات کے ذریعے ان شہداءکو خراج تحسین پیش کیا ۔اس دن کے موقعہ پر عموماً آج کے دن خاصی گہما گہمی ہوا کرتی تھی جہاں وزیر اعلی یا گورنر مہمان خصوصی ہوتے تھے۔اگرچہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے مزار شہدا جانے کی اجازت کے لئے سری نگر ضلع مجسٹریٹ سے درخواست دی تھی لیکن ان کو اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد دونوں پارٹیوں نے بند کمروں میں تقاریب کا اہتمام کیا۔ پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری غلام نبی لون ہانجورہ کا کہنا ہے کہ ہمیں مزار شہدا پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ہم شہدا کو بند کمرے میں ہی خراج عقیدت پیش کرنے پر مجبور ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کئی لیڈروں کو گھروں سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے13 جولائی کے دن کو یوم شہدقرار دیا تھا۔ 13 جولائی کے موقع پر جموں و کشمیر میں سرکاری تعطیل ہوا کرتی تھی تاہم دوبرسوں سے یہ چھٹی بھی منسوخ کی گئی۔ دسمبر 2019 میں نئی چھٹیوں کا کیلنڈر شائع کیا گیا تھا۔ اس کیلنڈر میں یوم شہد13 جولائی اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کا یوم پیدائش (5 دسمبر) کی اہم ترین چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ اس دوران منگل کویوم شہدا کشمیر کے پیش نظرشہر خاص جانے والے تمام راستوں کو بریکیڈز اور خاردار تاروں سے بند کیا گیا ہے۔ لالچوک سمیت شہر کے کچھ حصوں میں دکانےں بند رہیں تاہم ٹرانسپورٹ چلتا رہا۔