127

5اگست 2019کے بعد امکانی صورتحال پر قابو پانے کیلئے گرفتاریوں میں اضافہ

2سال کے دوران 23سو افراد گرفتار
12سو کے خلاف UAPAکے تحت کیس درج اور 954پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد


جموں وکشمیر میں 5اگست 2019کوخصوصی آئینی پوزیشن ختم کرنے کے بعد اب تک 23سو افراد حراست میں لئے گئے جن میں 12سوپر UAPAکے تحت کیس درج کئے گئے جبکہ 954افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔صرف اگست 2019میں 290افراد پر پی ایس اے لاگو کیا گیا جن میں سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل تھیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق 5اگست 2019کو مرکزی سرکار نے جموں وکشمیر کی دفعہ 370اور 35-Aکے تحت خصوصی آئینی پوزیشن ختم کرنے کیلئے امکانی صورتحال پر قابو پانے کی خاطر پچھلے دوسال کے دوران23سو افراد گرفتار کرلئے۔ان میں سے 12سو کو غیر قانونی سرگرمیوں پر تحفظ سے متعلق قانون UAPAکے تحت گرفتار کرلیا گیا جبکہ 954افراد پر پی ایس اے عائد کیا گیا ۔اخبار کے مطابق گرفتار کئے گئے ان افراد میں سے UAPAکے تحت ابھی بھی 46فیصد قیدی جیلوں میں بند ہیں جبکہ پی ایس اے کے تحت گرفتار کل قیدیوں کے 30فیصد افراد جموں وکشمیر اور ملک کے دوسرے حصوں میں ہنوز نظر بندہیں۔اپنی خبر میں انڈین ایکسپریس نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2019میں 699افراد پر پی ایس اے عائد کیا گیا جبکہ 2020میں 160اور 2021میں 95افراد کو جولائی کے آخر تک اس قانو ن کے تحت حراست میں لیاگیا۔مجموعی طور 284افراد ہنوز پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں۔اگست 2019میں 30دنوں کے اندر 290افراد پر پی ایس اے لگایا گیا جن میں سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ،عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطا بق گرفتار شدہ قیدیوں میں 250کا تعلق کشمیر وادی سے تھا جو اگست میں گرفتار کرلئے گئے۔2366افراد یوپا کے تحت گرفتار کئے گئے جن میں 918افراد 437مختلف کیسوں کے الزام میں 2019میں حراست میں لئے گئے۔2020میں 557اور 2021میں جولائی کے آخر تک 493افراد UAPAکے تحت گرفتار کرلئے گئے۔ان میں سے 249کا تعلق کشمیر اور 26کا تعلق صوبہ جموں سے ہے۔اخبار کے مطابق 11سو افراد ہنوز جیلوں میں نظر بند ہیں۔اگرچہ 2020میں پی ایس اے کے تحت گرفتاریوں میں کمی درج کی گئی تاہم UAPAکے تحت گرفتاریوں میں اضافہ کردیا گیا۔اس دوران سرکاری ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا کہ سال 2019میں کرمینل پینل کورٹ کے سیکشن 107کے تحت 5ہزار 500افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بیشتر رہا کئے گئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں