جموں وکشمیر میں تقریباً ایک ماہ کے مکمل لاک ڈاﺅن کے بعد پیر کو ان لاک فسٹ سے متعلق سرکاری فیصلے کے تحت معمول کی زندگی جزوی طور بحال ہوئی جس دوران شہر سرینگر کے علاوہ اورینج زون والے وادی کے دوسرے اضلاع میں 50فیصد دکانیں کھلیں اور سڑکوں پر گاڑیوں کو رواں دواں دیکھا گیا۔تاہم پبلک ٹرانسپورٹ خاص کر 407کی ٹاٹا گاڑیاں اور بسیں زیادہ تر غائب ہی دیکھی گئیں۔پبلک ٹرانسپورٹ مالکان نے ایک ماہ قبل سرکار کے اس فیصلے کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا تھا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ کرائیوں میں کوئی اضافہ کئے بغیر کورونا وائرس کی لہر کے دوران 50فیصد سواریاں ہی اٹھاکر چلیں۔ایس این ایس کے مطابق جموں وکشمیر کی سٹیٹ اگزیکٹیو کونسل نے اتوار کو یونین ٹریٹری میں 31مئی سے لاک ڈاﺅن میں خاص رعایتوں کے ساتھ نرمی کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے تحت شہر سرینگر کے علاوہ وادی کے ان سبھی اضلاع میں 50فیصد دکانیں کھولنے،کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے اور سڑکوں پر 50فیصد سواریوں کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کو چلنے کی اجازت دی گئی جن کو اورینج زون قرار دیا گیا ہے۔تاہم ریڈ زون قرار دئے گئے اضلاع میں لاک ڈاﺅن کی بندشیں بدستور جاری ہیں۔سٹیٹ ایگزیکٹیو کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کورونا کرفیو کو راتوں کے علاوہ صرف سنیچر اور اتوار تک محدود کردیا گیاہے جبکہ باقی ماندہ دنوں کیلئے لوگوں کو معمول کی زندگی 50فیصد بحال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔یکے بعد دیگرے یا طاق جفت عمل کے تحت اورینج زون والے اضلاع میں لوگ دکانیں کھول سکتے ہیں،کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتے ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی مکمل بحالی کی بھی اجازت دی گئی ہے البتہ گاڑی مالکان سے کہا گیاہے کہ وہ 50فیصد مسافروں کو ہی سوار کریں۔یاد رہے کہ کشمیر وادی کے 10اضلاع میں سرینگر ،شوپیاں ،گاندربل ،کولگام اور بانڈی پورہ اورینج زون میں رکھے گئے ہیں جبکہ بڈگام،پلوامہ ،اننت ناگ ،بارہمولہ اور کپواڑہ کو ریڈ زون قرار دیا جاچکا ہے۔لاک ڈاﺅن میں سرکار کی جانب سے اعلان کی گئی رعایت کے بعد شہر سرینگر میں تقریباً ایک ماہ بعد معمول کی زندگی قدرے معمول پر دیکھی گئی اور بازاروں میں لوگ گھومتے پھرتے نظر آیئے۔سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی اکا دکا گاڑیاں بھی چلتی نظر آئیں جن میں زیادہ تر سومو گاڑیاں تھیں البتہ سول لائنز میں ڈلگیٹ سے لیکر قمر واری تک ٹاٹا گاڑیاں بھی چل رہی تھیںجن کی مدد سے لوگوں نے کافی راحت محسوس کی۔بعض علاقوں میں پٹری والوں نے بھی ریڈے لگائے تھے جہاں لوگوں کو خریداری کرتے دیکھا گیا۔اکثر لوگ لاک ڈاﺅن میں نرمی کے اعلان پرکافی خوش تھے اور وہ مکمل زندگی معمول پر آنے کی دعائیں بھی کرتے تھے۔روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی بعض علاقوں میں چلتی دیکھی گئیں جن سے ملازموں کو دفاتر پہنچنے میں کافی مددملی۔تاہم تعلیمی ادارے 15جون تک بند رکھنے کااعلان کیا گیا ہے اور اس بارے میں 15جون کو ہی اگلا فیصلہ سامنے آنے کی توقع ہے۔اس دوران لوگوں نے سرکار سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ریڈزون قرار دئے گئے اضلاع کے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ ان اضلاع میں کورونا وائرس کے یومیہ مثبت کیس بہت کم ہیں اور لوگ معمول کی زندگی پھر سے بحال کئے جانے کے متمنی ہیں۔سٹیٹ ایگزیکٹیو کونسل کے فیصلے کے مطابق کورونا کا شبانہ کرفیو رات 8بجے سے صبح 7بجے تک دنوں کے دوران بھی کورونا کرفیو نافذ رہیگا۔قابل ذکر ہے کہ یونین ٹریٹری میں 3مئی کو کورونا کرفیو نافذ کیاگیا تھا جس میںبتدریج اضافہ کردیا گیا۔تعلیمی ادارے بند ،تجارتی اور کاروباری ادارے مقفل جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ نبھی بند کردیاگیا۔مئی کے دوسرے ہفتے میں کورونا وائرس کے یومیہ کیس 5500تک بڑھ گئے تھے جو اب کم ہوکر 2ہزار 2سو تک پہنچ گئے ہیں۔
128