100

اومپورہ میں لاپتہ معصوم بچی تیندوے کے حملے میں جان بحق

وسطی ضلع بڈگام کی اومپورہ ہاﺅسنگ کالونی میں جمعرات کی شام کو اچانک لاپتہ ہونے والی 4سالہ معصوم بچی کی خون میں لت پت لاش جمعہ کی صبح نزدیکی نرسری میں پائی گئی جسے علاقے میں سرگرم تیندوے نے اپنا نوالہ بنایاتھا۔واقعہ پر پورے علاقے میں ماتم کی لہر ہے اور اس دردناک قتل کیلئے محکمہ جنگلات اور سوشل فارسٹری کی غفلت شعاری کوذمہ دار ٹھہرایا جارہاہے۔اس بیچ ڈپٹی کمشنر بڈگام نے مہلوک بچی کے ورثاءکے حق میں ایکسگریشیا منظور کرتے ہوئے تیندوے کو انسانی جانوں کیلئے خطرہ بننے کی پاداش میں ہلاک کرنے کا حکم دے دیاہے۔سٹیٹ نیوز سروس کے مطابق اومپورہ ہاﺅسنگ کالونی میں جمعرات کی شام کو اپنے گھر سے باہر اچانک لاپتہ ہونے والی معصوم بچی ادہا شکیل دختر شکیل احمد کی لاش آج صبح ہاﺅسنگ کالونی کے نزدیک سوشل فارسٹری کی نرسری سے برآمد کی گئی۔ادہا شکیل کی لاش خون میں لت پت تھی اور اسے تیندوے نے اپنا نوالہ بنایا تھا۔ایس این ایس نمائندے کے مطابق جمعرات کی شام کو جونہی اس معصوم بچی کے لاپتہ ہونے کی خبر عام ہوئی توبڈگام پولیس اور محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکار علاقے میں پہنچے اور انہوں نے بچی کو بازیاب کرنے کیلئے نرسری کے اندر تلاشی کاروائی شروع کی ۔تاہم رات کی تاریکی کی وجہ سے ان کی کوششیں ثمر آور ثابت نہیں ہوئیں۔علاقے کے لوگوں نے بھی جان فشانی سے کام لیتے ہوئے نرسری میں داخل ہوکر بچی کو ڈھونڈ نے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔اس دوران آج صبح کو جب لوگوں نے دوبارہ بچی کو ڈھونڈنے کی کوشش کی تو اس کی لاش نرسری کے اندر ایک سروکے نزدیک پائی گئی جو خون میں لت پت تھی ۔لاش کو برآمد کرتے ہی پورے علاقے میں کہرام مچ گیا اورماتم کی لہر چھا گئی۔قابل ذکر ہے کہ علاقے میں پچھلے تین مہینوں سے مذکورہ پارک میں نصف درجن کے قریب تیندوے سرگرم ہونے کی باز گشت ہے جنہیں عام لوگوں نے بھی کئی مرتبہ بہ چشم خو د دیکھا ہے ۔ جبکہ اس سلسلے میں پچھلے مہینے ایک ویڈیو وائرل بھی ہوئی تھی جس میں ایک خونخوار تیندوے کو نرسری سے نکل کر نزدیکی رہائشی مکان میں آزادانہ گھومتے پھرتے دیکھا گیا تھا لیکن محکمہ وائلڈ لائف اس کے بعد بھی تیندوے کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔اس بیچ مقامی لوگوں نے معصوم بچی کے دردناک ہلاکت کیلئے محکمہ وائلڈ لائف ،سوشل فارسٹری اور محکمہ جنگلات کے حکام کی لاپرواہی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثناءضلع انتظامیہ بڈگام نے مہلوک بچی کے ورثاءکے حق میں ایکسگریشیا منظور کی ہے۔ضلع انتظامیہ نے تیندوے کو بھی ہلاک کرنے کے احکا مات دئے ہیں جو انسانوں کیلئے اب خطرہ بن گیا ہے۔اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیاگیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ ڈی سی آفس بڈگام میں اس سانحے کے حوالے سے ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس کے صدارت ڈپٹی کمشنر بڈگام نے کی جبکہ اس میں ایس ایس پی بڈگام ،ڈی ایف او بڈگام اور محکمہ وائلڈ لائف کے افسران بھی موجودتھے۔وائلڈ لائف وارڈن سے کہا گیا ہے کہ وہ مہلوک بچی کے پسماندگان کو ایکسگریشیا فراہم کرنے کیلئے کیس تیار کریں اور اس کو تین روز کے اندر اندر متعلقہ محکمہ سے منظور کرالیں۔ایک اور کاروائی کے تحت ڈی ایف او اور پی پی ڈویژن بڈگام سے کہا گیا ہے کہ وہ اس جنگل نرسری کے مکمل تحفظ کیلئے ایک ڈی پی آر بھی تیار کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں