جموں کشمیر کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے مرکزی سرکار کی جانب سے5اگست2019 طرز کا ایک اور بڑا فیصلے لئے جانے کی سرگرم افواہوں کے بیچ سرینگر میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کا ایک غیر متوقع اجلاس پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ پر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ، کمیونسٹ پارٹی کے یوسف تاریگامی ،عوامی نیشنل کانفرنس کے مظفر حسین شاہ،سابق وزیر جاوید مصطفیٰ میر اور اتحاد سے وابستہ کئی دوسرے لیڈروں نے بھی شرکت کی۔درین اثناء نئی دلی میں بھی جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ایک غیر معمولی میٹنگ طلب کی گئی ہے جس میں امکانی طورشری امرناتھ یاترا کے انعقاد سے متعلق فیصلہ لیا جائے گا۔ سٹیٹ نیوزسروس کے مطابق پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ پر بدھ کو پی اے جی ڈی کا ایک ہنگامی اور غیر متوقع اجلاس منعقد ہوا جس میں جموں کشمیر کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے مرکزی سرکار کی جانب سے امکانی طور5اگست 2019طرز کے لئے جانے ایک بڑے قدم کی سرگرم افواہوں کے تناظر میں ابھرنے والی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ ایس این ایس کو زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس اجلاس کے دوران کشمیر وادی میں پچھلے چند روز سے پائی جاری غیر یقینی صورتحال پر بھی غورو خوض ہو ا اور اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر کے عوام کے شبہات کو دورکرے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران جموں وکشمیر میں ہونے والی نئی حد بندی اور الیکشن کے ممکنہ انعقاد کے حوالے سے بھارت سرکار کی سرگرمیوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔اجلاس کے دوران گپکار الائنس کو مضبوط تر بنانے پر اتفاق ہوا اور اس کیلئے محمد یوسف تاریگامی کو نیا ترجمان مقرر کیا گیا۔واضح رہے کہ گپکار الائنس کے ترجمان سجاد غنی لون تھے جنہوں نے ڈی ڈی سی الیکشن کے دوران نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے الائنس کے مشترکہ امیدواروں کے خلاف مبینہ طور درپردہ اپنے امیدوار کھڑا کرنے پر الیکشن کے بعد علیحدگی اختیار کی ۔اس بیچ ذرائع ابلاغ کو بتایا گیا کہ پی اے جی ڈی قائم رہے گا اور پچھلے چھ ماہ کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے اس کی سرگرمیاں متاثر رہیں۔
278