حدبندی کمیشن متحرک، تما م 20اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کواسمبلی حلقوں کی حدبندی ،ووٹوں کی تعداد اور محل وقوع پیش کرنے کی ہدایت
مرکزی سرکارجموں کشمےر میں اسمبلی انتخابات نومبر،دسمبر مہینوں میں منعقد کرنے پر سنجیدگی کے ساتھ غور کر رہی ہے اور اس سلسلے میں تیاریوں کا آغاز کیا جاچکا ہے جبکہ یونین ٹریٹری میں زیر عمل نئے حد بندی منصوبے کو اگلے دو سے تین مہینوں کے اندر مکمل کیا جا رہا ہے جس کے لئے سبھی 20 اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں سے اسمبلی حلقہ جات، ووٹوں کی تعداد اور ان حلقوں سے متعلق جغرافیائی محل وقوع کے بارے میں ہنگامی بنیادوں پر رپورٹ طلب کی گئی ہے۔اس دوران اپنی پارٹی نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسمبلی الیکشن منعقد کرنے سے پہلے جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرے۔ ایس این ایس کو باوثوق زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر میں رواں سال کے آخر پر نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں اسمبلی الیکشن منعقد کرنے پر سنجیدگی کے ساتھ غور کر رہی ہے اور اس سلسلے میں تمام امکانات کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔زرائع کے مطابق مرکزی سرکار نے اسمبلی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وزارت داخلہ کو متحرک کردیا ہے جو فی الوقت سرگرمی کے ساتھ منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ذرائع کے مطابق مرکزی سرکار نے یونین ٹریٹر ی میں نئی حدبندی سے متعلق تشکیل شدہ کمیشن کو بھی متحرک کردیاہے اور اسے اپنی رپورٹ فوری طور مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس بیچ حدبندی کمیشن نے 8 جون کو جموں وکشمیر کے سبھی 20 اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کے نام ایک خصوصی مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ان ڈپٹی کمشنروں کواپنے اپنے ضلعوں کے انتخابی حلقوں، ووٹوں کی تعداد اور ان حلقوں کی جغرافیائی محل وقوع سے متعلق رپورٹ مانگی گئی۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس رنجن پرکاش دیسائی کی سربراہی والے اس کمیشن کو 6مارچ 2020کو تشکیل دیا گیا تھا جس کے دو ممبر ایک بھارتی الیکشن کمشنر اور دوسرا سٹیٹ الیکشن کمشنر بنائے گئے تھے۔جبکہ جموں وکشمیر کے پانچوں ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ ،جگل کشور ،ڈاکٹر فاروق عبداللہ، حسنین مسعودی اور محمد اکبرلون اس کے ممبر نامزد کئے گئے تھے ۔تاہم نیشنل کانفرنس نے اس کمیشن کا حصہ بننے سے ابھی تک انکار کیا ہوا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اپنے قیام سے آج تک مذکورہ کمیشن نے جموں وکشمیر کا کوئی دورہ نہیں کیاہے حالانکہ اس کی معیاد میں اب تک دو مرتبہ توسیع کی گئی ہے۔ کمیشن کی رواں معیاد مارچ 2022 میں مکمل ہورہی ہے تاہم توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ یہ اپنی رپورٹ اگلے دو سے تین مہینوں کے اندر اندر مرکزی سرکار کو پیش کرے گا۔جموں وکشمیراسمبلی کی کل سیٹیں27تھیں،جن میں سے4لداخ ،46کشمیر وادی اور 37صوبہ جموں کی ہیں۔نئی حد بندی کے دوران امکانی طور جموں کو اضافی سیٹیں دئے جانے کا امکان ہے اور اس میں مغربی پاکستان کے ان رفیوجوں کوبھی شامل کرکے ووٹ کا حق دیا جائے گا جو دفعہ 370ختم کرنے کے بعد جموں وکشمیر کے باشندے قرار دئے گئے۔جموں وکشمیر میں آخری حد بندی 1994-95میں انجام پائی جب ریاست میں صدر راج نافذ تھا۔اس حدبندی کے دوران کشمیر وادی کو 4،صوبہ جموں کو 5اور لداخ کو 2اضافی سیٹیں دی گئی تھیں جبکہ اس سے قبل صوبہ کشمیر کی کل سیٹیں 42،صوبہ جموں کی 32اور لداخ کی صرف اسمبلی سیٹیں تھیں۔اس بیچ اپنی پارٹی نے مرکزی سرکار سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں اسمبلی الیکشن منعقد کرنے سے قبل اس کا ریاستی درجہ بحال کرے۔ پارٹی کے جموں صوبے کے صدر اور سابق وزیر منجیت سنگھ نے اپنے ایک بیان میں جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ایوان پارلیمان سے جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ کئے ہوئے وعدے کو پورا کرے اور اس خطے کا ریاستی درجہ بحال کرے۔