379

پارلیمنٹ کا مون سون اجلاس وقت سے پہلے ہی غیر معینہ مدت کےلئے معطل

حکمران جماعت نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے آگے سرینڈر کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کو وقت سے پہلے ہی غیر معینہ مدت کےلئے معطل کردیا ۔ذرائع کے مطابق پیگاسس جاسوسی کیس ، کسانوں کا مسئلہ اور مہنگائی کے سلسلے میں حزب اختلاف اور حکومت کے درمیان پارلیمنٹ کے مون سون سیشن میں جاری تعطل مکمل طور پرختم نہیں ہو سکا اور لوک سبھا کی کارروائی مقررہ تاریخ سے دو دن پہلے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پیگاسس جاسوسی کیس اورکسان مخالف قانین سرکار کے گلے کی ہڑی ثابت ہوئی جس کو مہرا بناکر حزب اختلاف جماعتوں نے حکمران جماعت کی نیندیں خراب کردی ۔پیگاسس جاسوسی کیس ، کسانوں کا مسئلہ اور مہنگائی کے سلسلے میں حزب اختلاف اور حکومت کے درمیان پارلیمنٹ کے مون سون سیشن میں جاری تعطل مکمل طور پرختم نہیں ہو سکا اور لوک سبھا کی کارروائی مقررہ تاریخ سے دو دن پہلے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ایوان کی کارروائی آج صبح 11:00 بجے جیسے ہی شروع ہوئی اسپیکر اوم برلا نے اراکین کوپچھلے دنوں ایوان کے چار سابق ممبران کی موت کے بارے میں آگاہ کیا۔ ایوان نے ان کے اعزاز میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔اس کے بعد برلا نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔ اس دوران انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے تعطل کی وجہ سے ایوان کے کام کاج کے متاثر ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اس سیشن میں تعطل کی وجہ سے صرف 17 نشستیں منعقد ہوئیں اور صرف 21 گھنٹے 24 منٹ کا م کاج ہو سکا جو کہ کل طے شدہ مدت کا صرف 22 فیصد ہے۔اسپیکر نے کہا کہ ارکان کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کام 74 گھنٹے 46 منٹ تک متاثر ہوا۔ انہوں نے اس سیشن میں منظور شدہ او بی سی کی فہرست سے متعلق آئین ترمیمی بل سمیت مختلف بلوں کا بھی حوالہ دیا۔اس کے بعد سپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔ اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور بیشتر مرکزی وزراء بھی ایوان میں موجود تھے۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی بھی اپوزیشن کی گیلری میں موجود تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں