126

بندشوں کے بیچ ماتمی جلوس برآمد۔ لاٹھی چارج اور شلنگ کے دوران درجنوں عزادار زدکوب اور گرفتار

تعزیہ کے جلوس برآمد ہونے کے خدشات کے پیش نظر شہر سرینگر کے کئی علاقوں میں سخت ترین بندشوں کے بیچ کئی مقامات پر ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش میں دوران درجنوں عزاداروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ادھر سرینگر کے جہانگیر چوک ، بڈشاہ چوک اور ڈلیگیٹ علاقوں میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب تعزیہ جلوس پر پولیس نے ٹیر گیس شلنگ اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا ۔ ادھر آئی جی پی کشمیر کا کہنا تھا کہ مذہبی جذبات کا احترم کرتے ہیں لیکن مفاد پرستوں کے عزائم کو شکست دینا ہماری ذمہ داری ہے ۔ سی این آئی نمائندے کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی شیعہ برادری سے وابستہ لوگوں نے آ بی گذرسرینگر میں8محرم الحرام کے سلسلے میں تعزیہ کے جلوس نکالنے کا پروگرام مرتب کیا تھا۔تاہم انتظامیہ نے جلوس نکالنے کی کوششو ں کا ناکام بنایا ۔ تعزیہ کے جلوس برآمد ہونے کے خدشات کے پیش نظر شہر سرینگر کے کئی علاقوں جن میں شہر خاص کے کوٹھی باغ، کرالہ کھڈ، بٹہ مالواور شہید گنج ،مائسمہ ،رام منشی باغ حدود میں آنے والے علاقوں میں بندشوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا تھاجبکہ لالچوک تک آنے والی تمام سڑکوں کو کی ناکہ بند کی گئی جس کے نتیجے میںمعمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے۔ صبح ان تمام علاقوں سے گذرنے والی سڑکوں کو سیل کیاگیا اور پولیس و سی آر پی ایف کے اہلکار بھاری تعداد میں تعینات کئے گئے تھے۔ سڑکوں پر ہتھیاروں سے لیس صرف پولیس اور سی آر پی ایف کے سینکڑوں اہلکار نظر آئے۔پولیس اور فورسز نے لالچوک کی طرف جانے والے تمام راستوں کو مکمل طور سیل کردیا تھا اور اس ضمن میں فائر سروس ہیڈ کوارٹر بٹہ مالو ،ہفت چنار، ریڈیو کراسنگ ، کرن نگر اور دیگر کئی جگہوں پر خصوصی ناکے بٹھانے کے علاوہ شہید گنج اور دیگر علاقوں میں سختی کے ساتھ فورسز اور پولیس نے ناکہ بندی کی جبکہ خیام چوک سے ڈل گیٹ ،منور آباد چوک سے لالچوک اور کرنگر سے لالچوک کی جانب کسی کو آنے کی اجازت نہیں ملی جس کی وجہ سے لوگ دن بھرپریشان دیکھے گئے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اگرچہ لوگوں کو ایک ایک کرکے چلنے کی اجازت دی گئی تاہم پولیس نے دفعہ144کو برقرار رکھنے کیلئے لوگوں کوایک جگہ جمع ہونے کی اجازت نہیں دی۔ سخت ترین پابندیوں کے باوجود شہےد گنج سے سینکڑوں عزاداروں نے جلوس نکال کر لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔عزادار مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی کررہے تھے اور جب وہ جہانگیر چوک کے قریب پہنچے تو وہاں پہلے سے موجود پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی۔جس دوران عزاداروں کو حراست میں لیا گیا۔ادھر آبی گذر علاقے سے بھی عزادوروں نے ایک جلوس نکالنے کی کوشش کی جس کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے درجنوں اعزا داروں کی گرفتاری عمل میں لائی ۔ا عزاداروں کے جلوس کے ساتھ ساتھ شہدائے کربلا کی یاد میںخون کا عطیہ دینے کے کئی کیمپ بھی لگائے گئے جن میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے خون کا عطیہ پیش کیا۔اس موقعہ پر عزاداروں کے لئے مختلف سرکاری محکموں اور غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کی طرف سے مشروبات اور کھانے پینے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جبکہ سرکاری و غیر سرکاری سطح پر طبی امداد کی فراہمی کے حوالے سے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ ادھر ڈلیگیٹ سرینگر میں بھی عزا داروں نے جلوس نکالنے کی کوشش کی جس دوران پولیس نے انہیںمنتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کا استعمال کیا جبکہ لال چوک کے بڈشاہ کدل اور گاﺅ کدل علاقے میں بھی ٹیر گیس شلنگ اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا گیا ۔ اس دوران وادی کے کئی اضلاع میں جلوس برآمد کئے گئے جبکہ ڈانگر پورہ سنمبل،بارہمولہ سعد پورہ سوپور،ہائیگام بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں جلوس برآمد کئے گئے پالر،خان پورہ ،بڈنہ ،پٹن، ماگام، بجبہاڑہ، کوکرناگ،سمبل، سوناواری ،پاریس آباد، اڑورہ، بوگہ چھل، دوین چاڑورہ، اسکندرپورہ، ریسی پورہ، ، ضلع بانڈی پورہ میں اوڑینہ، ذالپورہ، گنڈ نوگام، سونہ برن، گامدو، کھنہ پیٹھ اور اوچلی پورہ کے علاوہ جموں اور کرگل میں بھی تعزیتی جلوس برآمد کئے گئے۔جلوسوں میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔ ادھر انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں لیکن مفاد پرستوں کے ناپاک عزائم کو شکست دینا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔انہوں نے یہ باتیں شہر کے مختلف حصوں میں منگل کے روز جلوس عزا برآمد کرنے کی کوشش کے دوران عزاداروں کے خلاف پولیس ایکشن کے رد عمل میں کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں