قدیم جغرافیائی زبان کے فروغ کےلئے ایل جی انتظامیہ اقدامات اُٹھارہی ہے
جموں کشمیر میں سنسکرت کی بحالی کےلئے سرکاری سطح پر کئی اہم اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ سنسکرت اور دیو ناگری میں کئی کتب تحریر کرنے کےلئے سرکار اقدامات اُٹھارہی ہے اس کے ساتھ ساتھ سرکاری کلینڈر میں بھی دیو ناگری اور سنسکرت کا استعمال کیا جائے گا۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں و کشمیر میں سنسکرت زبان کو زندہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کیونکہ یہ ہمیشہ سے اس قدیم زبان کا ایک بڑا مرکز رہا ہے۔ ایل جی کے مطابق بنارس کی طرح ، جے اینڈ کے ہمیشہ سنسکرت کا ایک بڑا مرکز رہا ہے اور اسی لیے حکومت نے اس کا اعلان کیا۔ آنے والے دنوں میں جموں و کشمیر میں سنسکرت کے فروغ کے لیے ابھینو گپتا انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ ایل جی کے اس اعلان کو جموں و کشمیر کے تمام سنسکرت سے محبت کرنے والے لوگوں نے سراہا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کی قدیم ترین زبان اور رسم الخط کو پھر سے بحال کرنے کےلئے بھی کوششیں کی جارہے ہیں ۔ابتدائی طور پر دیو ناگری اور سنسکرت کا استعمال کلینڈر میں کیا جارہاہے جبکہ ان زبانوں میں کئی اہم کتب بھی تحریر کی جارہی ہیں جن میں کشمیری لوک کتھاء کشمیر کی تاریخ پر مبنی راج ترنگنی اور دیگر کتب بھی ان زبانوں میں تحریر کی جارہی ہیں ۔جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے سنسکرت کے فروغ کے حوالے سے کئی اعلانات کئے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ سنسکرت زبان کی اقدار کو البرٹ آئنسٹائن ، اوپن ہائیمر اور میکس مولر جیسی عظیم شخصیات نے بھی تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ اسکولوں میں جدید تقاضوں کے مطابق سنسکرت کو پڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی نسل ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے دوران سنسکرت کے صحیفوں میں حکمت سے آشنا ہونا چاہے گی۔ چنانچہ انہوں نے یہ کہہ کر ایک بڑا اعلان کیا کہ یو ٹی انتظامیہ نئی تعلیمی پالیسی کی سفارشات کے مطابق سنسکرت زبان کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے ، جس کے تحت ابھینو گپتا انسٹی ٹیوٹ برائے فروغ جموں و کشمیر میں جلد ہی قائم کیا جائے گا۔ سنسکرت پروموشن کے حوالے سے ایل جی کے اس اعلان نے سنسکرت سے محبت کرنے والے لوگوں کے اس قدم کا خیرمقدم کرتے ہوئے زبردست ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سنسکرت کی تعلیم دینے والی فیکلٹی جیسے جموں سنسکرت کے پروفیسر رام بہادر شکولا کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ ابھینو گپتا کے نام سے ایک نیا سنسکرت انسٹی ٹیوٹ جموں و کشمیر میں قائم ہونے والا ہے۔ اس سے جو سنسکرت زبان اپنا وجود کھونے لگی تھی ، اس سے وہ اپنے وجود میں واپس آسکتی ہے اور یہ انتظامیہ کا بہت ہی اچھا فیصلہ ہے۔ ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ زبان سکولوں میں پڑھائی جانی چاہئے تاکہ نوجوان نسل اس سے جڑ جائے۔اس فیصلے سے سنسکرت زبان جو کہ جموں کشمیر میں بہت کم لوگ جانتے ہیں ، اگر اس کو سکولوں میں لاگو کیا جائے تو اس سے نئی نسل کو سنسکرت زبان ، کلچر کے بارے میں پتا چلے گا اور اس سے ان کو بھی کافی فائدہ ملے گا۔