112

کورونا کرفیو: جموں کشمیر کے تمام اضلاع میں معمول کی زندگی 21 ویں روز بھی متاثر

جموں کشمیر میںکورونا وائرس کی دوسری لہر میں آئے روز اضافہ کے پیش نظر جاری کورونا کرفیو سے تمام 20اضلاع میںمعمول کی زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے ۔ بدھ کو مسلسل 21روز بھی وادی کے ساتھ جموں کے تمام علاقوںمیں بھی سخت ترین بندشوں کا نفاذ جاری رہا ۔ سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں حساس مقامات پر بندشوں کے نتیجے میں لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی گھروں میں ہی محصور ہو کر رہ گئی ۔ سخت ترین بندشوں کے نتیجے میں سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی جبکہ بازاروں میںمکمل ہوا کا عالم دیکھنے کو ملا ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بڑھتے پھیلاﺅ کے پیش نظر جاری کورونا کوفیو پر عملدر آمد کے بیچ بدھ کو مسلسل 21ویں روز بھی معمول کی زندگی متاثر رہی ۔جموں کشمیر کے تمام اضلاع میں سختی سے جاری کورونا کوفیو کے باعث بدھ کے روز بھی معمول کی زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی ۔شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں سخت ترین اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔سرینگر کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ لالچوک اور دیگر بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کو بھی سیل کردیا گیا ہے اور لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل روک لگانے کےلئے فورسز اور پولیس نے جگہ جگہ رُکاوٹیں کھڑی کررکھی ہے ۔ کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کےلئے اُٹھائے گئے اقدمات سے اگرچہ عام لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم لوگوںکا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ضروری ہے اورلوگ سرکارکے اس فیصلے پر اپنا بھر پور تعاون دینے کو تیار ہے ۔کورونا کرفیو کے چلتے لالچوک اور دیگر گردونواح کے علاقوںمیں صبح سے ہی پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بند رہی جبکہ تمام تجارتی مراکز اور دکانیں صبح سے ہی مقفل رہیں اس کے ساتھ ساتھ رستوران ، ہوٹل اورگیسٹ ہاو س بھی تالہ بند رہے ۔بدھ کو بھی صبح سے ہی حساس علاقوں میںبند شوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا تھا اور غیر ضروری طور پر کسی کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی بلکہ صرف لازمی اور ایمرجنسی خدمات کو پابندیوں سے باہر رکھا گیا تھا ۔ کورونا کرفیو کی وجہ سے سڑکوں اور کاروباری اداروں کو بند کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔ادھروسطی کشمیر کے بڈگام قصبہ میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے صبح ہی سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے جو ملحقہ علاقوں سے آنے والی گاڑیوں کو قصبے میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔ادھر جنوبی کشمیر سے بھی نمائندوںنے اطلاع دی ہے کہ کورونا کرفیو کے باعث لوگ گھروں میںہی محصور رہے جبکہ سخت سیکورٹی انتظامات کے بیچ گھروںسے غیر ضروری طور پر کسی کو باہر آنے نہیں دیا گیا ۔ مجموعی طور پر وادی کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت کے ساتھ ہی مسلسل 21ویں روز بھی کورونا کرفیو سے ہر سو سناٹا چھا گیا ہے۔ ادھر ضلع اننت ناگ کے ڈاک بنگلو کھنہ بل،مٹن پائہ بگ چوک،سرنل، براکپورہ اور کئی دیگر مقامات پر پولیس عملہ کو تعینات کیا گیا ہے اور ان مقامات پر ناکے قائم کئے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کو قصبہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مسلسل 21ویں روز بھی صبح سے ہی سرینگر کے بیشتر علاقوں میں بندشیں سخت سے عائد رہی جبکہ فورسز نے جگہ جگہ خار دارتاروں سے اہم راستوں کو بند کر دیا تھا اور لوگوں کی نقل و حمل پر پابندی عائد کی گئی ۔ مکمل لاک ڈاﺅن کے باعث کشمیر میں سینکڑوں نفوس پر مشتمل آبادی گھروں میں ہی محصور رہی۔ ادھر انتظامیہ کی جانب سے بھی کورونا کرفیو کو مکمل طور پر نفاذ کرنے کیلئے کوششیں جاری ہے اور جو کوئی بھی کورونا کرفیو کی خلاف ورزئی ورزی کا مرتکب پا یا جاتا ہے اس کے خلاف کارورائی عمل میںلائی جاتی ہے اور ساتھ ہی گاڑیاں جو غیر ضروری طور پرسڑکوں پر پائی جاتی ہے ان کو بھی ضبط کرنے کے علاوہ ان کے خلاف چالان کاٹ دیتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں