جموں میں بلیک فنگس کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے جس کی حکام نے بھی تصدیق کی ہے تاہم بلیک فنگس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے والی بیماری نہیں ہے اس لئے لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ماہرین کے مطابق میوکور مائیکوسز یا بلیک فنگس ایک انتہائی نایاب قسم کا انفیکشن ہے جو کہ مٹی، پودوں، کھاد اور گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں میں پائے جانے والی پھپھوندی سے پھیلتا ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال (جی ایم سی) جموں میں میوکور مائیکوسز یا بلیک فنگس کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پرنسپل جی ایم سی جموں ڈاکٹر ششی سودن نے بتایا کہ ہسپتال میں داخل ایک 40 سالہ مریض میں بلیک فنگس کی تشخیص ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ مریض کورونا سے صحتیاب ہوا ہے تاہم وہ بے قابو ذیابیطس میں مبتلا ہوا ہے۔ موصوفہ نے بتایا کہ مذکورہ مریض کے شوگر کی سطح 9 سو ہے اور طویل عرصے سے سٹیرایڈ ادویات کے استعمال سے اس کو میوکر مائیکوسس ہوچکا ہے۔انہوں نے بتایا گرچہ مریض کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے لیکن اس کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ ادھر خبر رساں ایجنسی جی این ایس کے مطابق ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والا مذکورہ مریض کی اسپتال میں آج موت واقع ہوئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سال گزشتہ بلیک فنگس کے قریب نصب درجن معاملے سامنے آئے تھے جن میں سے تین کی موت واقع ہوئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلنے والی بیماری نہیں ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق میوکور مائیکوسز یا بلیک فنگس ایک انتہائی نایاب قسم کا انفیکشن ہے جو کہ مٹی، پودوں، کھاد اور گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں میں پائے جانے والی پھپھوندی سے پھیلتا ہے۔یہ انفیکشن ناک کی نالیوں، دماغ اور پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں یا ایسے لوگوں جن کا مدافعاتی نظام انتہائی کمزور ہو جیسے کہ ایڈز یا سرطان کے مریض، ان کے لئے یہ انفیکشن مہلک بھی ہو سکتا ہے۔یادرہے کہ رواں ہفتے جموں میڈیکل کالج کے پرنسپل نے دعویٰ کیا تھا کہ یہاں کوئی بھی بلیک فنگس کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے جبکہ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے آگاہ کیا تھا کہ بلیک فنگس پھیلنے کا اندیشہ ہے جس پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔
187