ابو جنید اویسی
آخری قسط
اس حدیث میں اس عظم فتنہ کے متعلق بعض اہم نکات بیان کئے گئے ہیں جوحسب ذیل ہیں:
ا۔ حضرت علیؓ کے الفاظ میں بھی یہ فتنہ مسلمانوں پر واقع ہونے والا سب سے خوفناک فتنہ ہوگا۔ 15 – مصنف ابن ابی شیبہ،37734۔
2۔ دوسرا یہ کہ اس فتنے میں مخصوص لوگ ہی مبتلا ہوں گے مگر اس کی آزمائش سب کے لئے ہوگی۔ یعنی کہ یہ وائرس ہر کسی کو لاحق نہیں ہوگا بلکہ ایک مخصوص طبقے کو ہی لاحق ہوگا مگر اس کے خوف سے سارے ہی لوگ آزمائش میں مبتلا ہوں گے۔لہذ احد یث کے اگلے ٹکڑے میں کہا جارہا ہے کہ یہ فتنہ اسی کو لاحق ہوگا جو اس سے تعامل کرے گا اور اس سے رابطے میںآئے گا اور جو اس سے بچنے کی کوشش کرے گا اس کو یہ لاحق نہیں ہوگا۔
3 – حدیث کے اگلے ٹکڑے میں اس فتنے سے رونما ہونے والے ایک اہم اور خطرناک مظہر کی جانب اشارہ کیا جار ہا ہے کہ اس فتنے کی آڑ لے کر اہل باطل اہل حق پر غالب آ جائیں گے اور ہر جگہ ظلم وستم عام ہو جائے گا۔ اس ظلم وستم کی بعض شکلیں پہلے ہی رونما ہوچکی ہیں اور اس کی آڑ لے کر ہمارے ملک میں ایک خاص طبقے کونشانہ بنایا گیا ہے، اور آگے یہ ظلم وستم قومی اور بین الاقوامی سطح پر کیا صورت اختیار کر جائے گا اس کے بارے میںیقینی طور پر کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ البتہ اس کے اشارے دے دئے گئے ہیں کہ دنیاکو اب ایک نئے عالمی نظام کی ضرورت ہے۔لہذا امریکہ کے ایک بڑے یہودی تھنک ٹینک ہنری کسنجر نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا کے بعد کی دنیا موجودہ دنیاسے بالکل مختلف ہوگی۔ لہذا دنیا ایک نئے عالمی نظام New World Orderکی طرف بڑھ رہی ہے جس کے لئے سب کو تیار رہنا چاہئے۔ ایک ایسے وقت میں جب کہ کورونا وائرس سے کروڑوں انسان اس دنیا سے رخصت ہور ہے یا ہو چکے ہوں گے، اور کروڑوں بھوک مری اور افلاس سے ہلاک ہو چکے ہوں گے؛ ایک طرف دنیا بھر کی طاقتور اور کمز ور تمام معیشتیں تباہ ہوچکی ہوںگیں، اور دوسری طرف دنیا کورونا وائیرس کے ویکسین کو ترس رہی ہوگی تو اس سے عالمی نظام کے خد و خال کیا ہوں گے اور ملکوں اور ریاستوں کا استحصال کیسے کیا جائے گا اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
رسول اللہ کا اس فتنہ سے پناہ مانگنا:
بہرحال یہ فتنہ جسے احادیث میں ”اندھا اور تاریک“ کہا گیا ہے اور اس کے وقوع کے ایام کو ”ایام ہرج‘یا’ایا م قتل‘ سے تعبیر کیا گیا ہے اس کو احادیث میں انسانی تاریخ کا ایک بدترین فتنہ قرار دیا گیاہے۔ نبی کریم اور دوسرے انبیاءؑنے جس طرح دجالی فتنہ سے پناہ مانگی، اسی طرح بعض احادیث میں آتا ہے کہ نبی کریم نے”ایام ہرج“ سے بھی پناہ مانگی۔ مسنداحمدکی روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :
” قیامت کے قریب ایام ہرج ہوں گے،لہذاہم ان ایام سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں”۔
یہ فتنہ کب اور کیسے ختم ہوگا ؟
حضرت ابو ہریرہ کی پہلی حدیث (الفتن : 651 ) جس پر ہم او پر بحث کر چکے ہیں اس میں بعض مز یدحقائق بیان کئے گئے ہیں جو بہت اہم ہیں۔ لہذا اس حدیث کے آخری فقرے حسب ذیل ہیں۔
"ولا ینجو منہا الا من دعا کدعاءالغرق فی البحر، تدوم اثن¸ عشر
” اس سے وہی بچ پائے گا جو ڈ و بنے والے کی طرح دعاءکرے۔ یہ فتنہ بارہ سال تک رہے گا۔ پھر جب یہ دور ہوگا تو در یاءفرات خشک ہو جائے گا اور اس میں سے سونے کا پہاڑ نکلے گا جس پر لوگوں میں بڑی جنگ ہوگی، یہاں تک کہ ہرنو میں سے سات افرادماردئے جائیں گے۔“
حدیث کے اس فقرے میں پہلی بات یہ بتائی گئی ہے کہ یہ فتنہ اس قدرسخت ہوگا کہ اس سے وہی شخص محفوظ رہے گا جواس شخص کے ماننداللہ رب العزت سے دعا اور آہ وزاری کرے جوغرق ہور ہا ہو۔ یعنی غرق ہونے والے شخص کے پاس جس طرح دعا کے علاوہ بچنے کا کوئی اور چارہ موجود نہیںرہتا بالکل اسی طرح اس فتنہ سے بھی انسان کو اللہ رب العزت سے صرف دعا اور گر یہ وزاری کے اور کوئی بھی بچانہیں سکتی۔ اس حدیث میں آ گے کہا گیا ہے کہ یہ عظیم آزمائش 12 سالوں تک جاری رہے گی۔ 12 سال کا لفظ صرف اسی ایک حدیث میں وارد ہوا ہے اور کسی بھی حدیث میںاس کا تذکرہ نہیں ہے۔ لہذا اس سلسلے میں حتمی رائے قائم نہیںکی جاسکتی۔ اس طرح نوع انسانی کوکورونا وائرس سے جلد چھٹکارا ملنے کی کوئی بھی صورت نظر نہیںآ رہی ہے۔ (17۔ الفتن ، حدیث نمبر 251)
اس حدیث کے آخر میں کہا گیا ہے کہ جب اس آزمائش کا دور ختم ہوگا تو مشرق وسطی میں ایک عظم جنگ کا آغاز ہو چکا ہوگا، جس میں بڑے پیمانے پر افراد مارے جائیں گے۔ اس سلسلے میں احادیث کے تطبیقی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس فتنہ کے ظاہر ہونے کے ساتھ قیامت کے آخری دور کے واقعات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ احادیث کے مطابق جب اس ضمن میں حالات بدترین شکل اختیار کر جائیں گے تو ایسے ہی وقت میں امام مہدی کا ظہور ہوگا۔
احادیث نبوی کا علمی اعجاز:
اس پوری بحث سے قارئین کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ احادیث اور جدید سائنسی تحقیقات کے درمیان کس قد راعلیٰ درجہ کی مطابقت اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ قرآن تو قرآن احادیث ایسے موتیوں سے مزین کئے گئے ہیں جو دنیاکی آنکھوں کو خیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔قرآن ہی کی طرح احادیث کا ایک ایک لفظ معانی ومعارف کا ایک سمندر اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے جو صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام انسانوں کے لئے ہدایت کا ذریعہ بن سکتے ہیں ۔