223

روزہ بے پناہ برکتوں کا حامل

جاوید احمد حرا

روزے کی فرضیت یعنی رمضان المبارک دو ہجری میں ہوئی اور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وصلم نے ۹ برس رمضان المبارک کے روزے رکھے۔بعض کتب میں دو ہجری ۱۰ شعبان بھی مذکور ہے
(۱) یہ اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے ۔یہ اللہ تعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے۔اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوارو برکات کا سیلاب آتاہے۔ اور اس کی وجہ سے رحمتیں موسلادار بارش کی طرح برستی ہیں۔ رمضان عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں ’’جھلسا دینے والا‘‘ ، اس ماہ کا یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ اسلام میں جب سب سے پہلے یہ مہینہ آیا تو سخت جھلسا دینے والی گرمی میں آیا تھا، لیکن بعض محققین علماء و مفکرین کا یہ ماننا ہے کہ اس مہینے میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی خاص رحمت سے روزے دار بندوں کے گناہوں کو جھلسا دیتے ہیں اور معاف فرما دیتے ہیں۔ اسلئے بھی اس مہینے کو ’رمضان‘ کہتے ہیں
(۲) ۔قرآن مقدس میں روزہ کے متعلق ۱۴ بار تاکید کی گئی ہے۔ ترجمہ: اے ایمان والو! روزہ اس طرح تم پر لکھ دیا گیا ہے(فرض کر دیا گیا ہے) جس طرح تم سے پہلے والوں پر لکھ دیا گیا تھا تاکہ تم پرہیزگار بن جائو! نبی رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:اگر کسی نے رمضان کا روزہ بغیر کسی عذر یا بیماری کے چھوڑا تو پھر ساری عمر بھی روزہ رکھے تو اس روزہ کا ثواب کو نہیں پہنچ سکتا! یعنی قضا کرنے سے فرض تو ادا ہوگا مگر فضائل حاصل نہیں ہونگے۔ فرمایا ’من صام رمضان ایمانا و احتسابا خرج من زنویہ کیوم ولدتہ امہ۔ جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جیسے ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وعالہ وسلم نے فرمایا ’’للصائم فرحتان،یفرحھما: ازا افطر فرح، و ازالقی ربہ فرح بصومعہ۔ روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں، ایک افطار کے وقت اور دوسری خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت۔پھر نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ’’من صام رمضان ایمانا و احتسابا غفرلہ ما تقدم من زنبہ۔ جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا اس کے پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ لہذا ہم سب کو چاہیے کہ اس ماہ مقدس کے دوران خود کو رب کریم کی عبادت اور حمد ثنا کیلئے وقف کردیں، کیونکہ وہی ہے جو ہمیں ہم سے زیادہ جانتا ہے اور ہر حال میں ہمارا بھلا چاہتا ہے۔
انسا نی جسم دنیا کی ایک پیچیدہ ترین مشین ہے؟ The Most Copmlicated Structure System اس میں ۱۰ سسٹم کام کر رہے ہیں۔یہ سکیلٹنSkeletonہڈیوںکا مختلف عزئو(78 Organs) کا مجموعہ ہے: یہ ہضم کا،آنکھ کا، جگر کا، گردوں کا، دل کا ، سانس کا، وغیرہ۔ پانچ چھہ لیٹر خون موجود ہے گردش کررہا ہے، جو دن میں ۱۲۰۰۰ میل کا سفر طے کرتا ہے۔ انسانی جسم میں ۳۷ خرب خلیے (Cells)موجود ہیں۔میڈیکل سائنس کی ساری تاریخ پڑھ لیں، روزہ ان سب کو (Refresh) کر دیتا ہے۔ تازہ کرکے ساری صفائی کردیتا ہے (Gastric Juice, Boil, Life Face, MLa,s) سارے Enzimeآتے ہیں تو اور کھانے کو ہضم کرتے ہیں۔ کھانے کا ہضم ہونا (Digestion)ہے اس کو دیکھیں، بہت ہی اہم کام ہے مشین چلنا شروع ہو جاتی ہے سارے enzime آتے ہیں اور کھانے کو Digest کرتے ہیں۔پیٹ کی طرف خون کا دبائو بڑھ جاتا ہے، چونکہ پیٹ میں کام ہو رہا ہے۔جب انسان کو غصہ آتا ہے تو ہاتھوں کی طرف خون کا دبائو بڑھ جاتا ہے کہ اس سے ہاتھ کا استعمال کر سکتا ہے۔ اور پھر یہ مشین تو سارا دن چلتی رہتی ہے، اور روزے کے درمیان یہ مشین رک جاتی ہے چونکہ پیٹ میں کھانا ہی نہیں ہے تو دماغ کو اب موقع مل گیا کام کرنے کا، اور وہ طاقت جو یہاں لگ رہی تھی وہ دوسری جگہ لگتی ہے، جس سے ایک اہم ترین کام جنم لیتا ہے۔ ذہریلے مواد کا اخراج(Detoxification) جاپان کے ایک سائنسدان یوشئو ماری اسوسو (Yusu Mari Assuso) کی تحقیق ہے (Lysosomes Recycle) یہ مشین جو چلتی ہے اس میں فاضل مواد (Toxit Material) پیدا ہوتا ہے، گندہ مواد پیدا ہوتا ہے۔ایک تو یہ کہ گندھ نکل جاتا ہے، اور روزے کے اندر ایک (Special)مشین (Reactivate) ہو جاتی ہے اور یہ فاضل مواد روزے کی وجہ سے فائدہ مند چیز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ Web MD Published Articles کے مطابق Disciplined نظم و ضبط کے ساتھ زہن بنا ہوا ہے؛ سحری کھائوں گا پھر Peak Hours میں کھانا کھائوں گا اس حالت میں جو خون کی سپلائی جب Brain کو ملتی ہے تو ایک انسان کی(Cleaner Thoughts, Better Memory, Increased Sharpness) اچھی سوچیں،تیز یاداشت اور نیا سوچنیں کا موقع ملے گا۔
یہ بالکل صاف ہے کہ روزہ رکھنے کے عمل سے انسان کے اندر اضافی برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ Focus اور Mindfulness جو آج دنیا میں ایک سوچ کی سونامی آگئی ہے۔Overthinking کی وجہ سے! روزہ سوچ کو Set کر دیتا ہے ۔دیکھو بندہ بھوکا پیاسا ہے صرف اور صرف ایک اللہ واحد کی رضا کیلئے یہ Mind Setہو گیا ہے؟ Focus Set ہوگیا ہے؟ اور اب یہ اچھلتا کودتا دماغ Balance Approach ایک اعتدال میں آجائے گا۔
دنیا میں آج ایک عرب سے زائد لوگ Over Weightکی وجہ سے بیمار ہیں اور یہ خطرناک حد تک زیادہ ہے؟ دیکھئے (Under proper medical guidance the fasting can prove to be an effective surest and easiest way to sell out an excessive amount of fats wihout any side effects) صحیح طریقے سے روزہ رکھا ہے تو زائد چربی گھلنا شروع ہو جائے گی؟ دیکھئے آخری کھانا کب کھایا تھا ؟ سحری سے نو دس بجے تک اس کی طاقت ملتی رہے گی۔۔اور اس کے بعد چربی گھلنا شروع ہوجائے گی! تاکہ Energy ملے۔ اگر ایسا ہوا کہ افطاری میں پکوڑے، سموسے، فروٹ چاٹ، شربت، کھجور و دیگر مشروبات سیر حاصل لے لیا ہے۔ تھوڑی دیر بعد جی لائو کھانا؟؟ پہلے والا کیا تھا؟ وہ تو صاحب افطاری تھی! کھانا تو اب کھائیں گے اور پھر رات گئے تک سلسلہ جاری رہا۔۔سحری میں اس لئے زیادہ کھا رہا ہوں کہ دن بھر بھوکے رہنا ہے ،اور افطاری میں اس لئے زیادہ کھا رہا ہوں کہ میں تو صبح سے بھوکا تھا؟ تو اس سے کیا ہو گا جناب الٹی کاروائی ہوگی؟ فیٹس گھٹنے کے بجائے بھڑیں گے۔ Desirable weight loss نہیں بلکہ Undesirable weight gain ہو جائے گا ! وزن کم نہیں بلکہ وزن زیادہ بڑھ جائے گا! روزہ الحمدللہ (Cardioprotective / Neuroprotective) ہونے کے ساتھ ساتھBrain Protective عمل بھی ہے اور پورے جسم کے ایک ایک جز روزے میں شفا ہی شفا ہے۔اسلئے رحمت عالم، نور مجسم، جناب محمد الرسول اللہ نے کہا ہے کہ روزے رکھو ، تندرست رہو گے۔
ڈاکٹر ایلن ماسکDr Alon Mask of USA نے اپنی دریافت میں لکھا ہے’’روزہ واحد عظیم ترین طریقہ علاج ہے‘‘ ہر بیماری کا۔ انہوں نے یہ بھی مانا ہے اور دریافت کیا ہے کہ کینسر کے علاج کا بھی مسلسل روزہ رکھنا ایک طریقہ علاج ہے۔
مختصر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزے صرف انسان کی روحانی تظہیر کا ہی نام نہیں بلکہ رمضان کے دوران روزہ رکھنے کی مشق سے انسانی جسم کو ہزاروں قسم کے فوائدبھی ہیں۔جن میں چند ایک کو میں یہاں اجاگر کرنا چاہتا ہوں۔
(۱) رمضان المبارک کے روزے رکھنے سے روحانی تطہیر تو ہوتی ہی ہوتی ہے مگر ایک روزہ دار کے جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج اور صفائی کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔
(۲) روزہ رکھ کر جب ایک انسان ۱۰ یا ۱۲ گھنٹے لگاتار بھوکا رہتا ہے تو سال بھر مصروف رہنے والا اس کا نظام ہضم رخصت مناتا ہے، جس کی اسے شدت سے ضرورت ہوتی ہے۔ خون میں موجودسفید زرات کی کار کردگی اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے، فاسد مادے خارج ہونے لگتے ہیں اور نظام ہضم پہلے سے بہتر کام کرنا شروع کردیتا ہے۔یوں جسم میں موجود غذا کام دینے والے اجزا کے انحدام کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور جسم کو پہلے سے زیادہ توانائی فراہم کرنے لگتے ہیں۔
(۳) روزہ رکھنے کے عمل سے وزن گھٹتا اور چربی گھلتی ہے۔ اگر آپ رمضان مبارک کے دوران اپنے کھانا کھانے کی عادت کو معتدل رکھتے ہیں اور بھاری کھانے جیسے پراٹھے،پکوڑے یا اس قسم کے دیگر کھانے سے گریز کرتے ہیں تو کوئی شک نہیں کہ آپ اپنا وزن گھٹانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اضافی چربی کے زرات پگھلنا شروع ہوجاتے ہیں اور چربی گھل کر جسم میں توانائی فراہمی کا ذریعہ بنتی ہے۔اس طرح وزن کم ہو جاتا ہے اور تھکان بھی محسوس نہیں ہوتی۔
(۴) روزے سے کولیسٹرول لیول میں کمی آتی ہے۔ جہاں ایک طرف روزوں سے وزن کم ہوجاتا ہے تو ساتھ ہی کولیسٹرول لیول میں بھی کمی آجاتی ہے۔اس سے آپ خود کو توانا،دماغی طور چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔اسلئے کہ آپ کا جسم اپنے دماغ کے لئے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہوتا ہے۔ یو اے ای میں امراض قلب کے ماہرین کی ایک ٹیم نے مطالعہ سے یہ نتیجہ اخذ کیاہے کہ روزہ رکھنے والے افراد میں چربی بننے کا عمل کم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں کولیسٹرول کا لیول بھی نیچے آتا ہے ۔جس سے دل کے دورے یا دل کے دیگر امراض کا خدشہ انتہائی کم ہوجاتا ہے۔
(۵) روزے رکھنے سے ذہنی صلاحیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔جہاں ایک طرف روح کی صفائی ہو رہی ہوتی ہے اور دوسری طرف انسان کے جسم کے اندر بھی بہت ساری مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔ان سب سے ہٹ کر دماغ کی کارکردگی اور صلاحیت بہت تیز ی سے بڑھ جاتی ہے۔امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزے میں انسان بھوکا رہتا ہے تو انسان کا بدن ایسے خلیات پیدا کرتا ہے جو زہنی کارکردگی سے تعلق رکھتے ہیں۔یوں نئے بننے والے خلیات سیدھے دماغ میں پہنچتے ہیں اور تنائو میں کمی لاکر ذہنی کاکردگی کو کئی گناں بڑھا دیتے ہیں تو انسان چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔
(۶) رمضان کے دوران روزے کے عمل سے جب وزن کم ہوتا ہے اور فیٹس یعنی چربی کم ہوتی ہے تو ساتھ ہی ساتھ شگر لیول میں بھی کمی آتی ہے اور بلڈ پریشر بھی کم ہوجاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں