اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں وکشمیر کے ہر پنچائت حلقے میں 5بستروں والے کووڈ کئیراسپتال کے قیام سے متعلق بنیادی ضروریات کا انتظام پنچوں اور سرپنچوں پر چھوڑ دیا گیاہے جبکہ محکمہ دیہی ترقی صرف ادویات کا انتظام کررہا ہے۔ ایس این ایس کو محکمہ دیہی ترقی کے با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں وکشمیر سرکار کی جانب یونین ٹریٹری کے ہرپنچایت حلقے میں 5بستروں والے کووڈ اسپتال کے قیام سے متعلق جو اعلان کیا گیاہے وہ فی الحال حقیقت سے زیادہ بیانات تک ہی محدود نظر آرہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان اسپتالوں کے قیام کیلئے ہر پنچایت حلقے میں ایک ایک سرکاری سکول کا انتخاب کیا گیا ہے لیکن ابھی تک کسی سکول کیلئے بھی سرکار کی جانب سے کسی قسم کا کوئی بنیادی ڈھانچہ فراہم نہیں کیا گیاہے۔ذرائع کے مطابق سرکار کی جانب سے محکمہ دیہی ترقی کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ سکولوں کاانتخاب کریں اور پنچوں اور سرپنچوں کی وساطت سے مقامی سطح پر بیڈ اور کمبلوں کا انتظام کریں۔ ایس این ایس کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بعض سرپنچوں نے فون کرکے بتایا ہے کہ انہیں محکمہ دیہی ترقی کے افسران سے ہدایت ملی ہے کہ وہ از خود مقامی سطح پر ان سکولوں کیلئے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی، واش روموں اور چار پائیوںکا انتظام کریں جن کو بیڈوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ان سرپنچوں کے مطابق پنچوں اور سرپنچوں نے اپنی جیبوں سے چندہ کرکے کمبلوں کا انتظام کیاہے جبکہ چند ایک چارپائیاں بھی جمع کرکے سکولوں میں رکھی گئی ہیں۔حالانکہ یونین ٹریٹری کے ایل جی منوج سنہا نے ان اسپتالوں کے قیام سے متعلق کہا تھا کہ ان 5بیڈوں والے عارضی کووڈ اسپتالوں میں ایک بیڈ آکسیجن کی فراہمی سے متعلق سہولیت سے لیس ہوگا جبکہ ان میں کورونا مریضوں کیلئے بنیادی ضرورت کی سبھی سہولیات دستیاب ہوں گی ۔تاہم مقامی سرپنچوں کے مطابق محکمہ دیہی ترقی کی جانب سے پنچایتی حلقوں کی تعمیر وترقی کیلئے فی کس جو 14لاکھ روپے کی رقم منظور کی گئی ہے ،انہیں میں سے ایک لاکھ روپے کو ان اسپتالوں پر صرف کیا جارہاہے جس کیلئے ادویات اور دوسری طبی ضروریات کے سازوسامان کوخرید ا جارہاہے۔ایس این ایس نے اس سلسلے میں جب طبی تعلیم کے فائنانشل کمشنر اتل ڈلو سے ردعمل جاننے کیلئے رابطہ کرنے کی کوشش تو ان سے کوئی رابطہ نہ ہوسکا ۔محکمہ دیہی ترقی کے افسران نے بھی اس معاملے پر کوئی جواب دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔
120