200

اندھیرا ہی اندھیرا

موسم تبدیل ہونے لگاہے صبح شام سردیاں بڑھنے لگی ہیں پہاڑوںپر برفباری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تو بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہونا چاہئے تھا یعنی معاملہ الٹا ہورہا ہے اب بجلی کی پیداوار کافی حد تک کم ہوگئی ہے۔سرکار کی طرف سے بار بار اس بات کا اعلان کیاجاتا رہا کہ سمارٹ میٹروں کی تنصیب سے بجلی کی فراہمی میں باقاعدگی آئے گی اور کٹوتی کم ہوگی لیکن افسوس سرکار کا اعلان، اعلان کی حدتک ہی محدود رہا اب تو سات سات آٹھ آٹھ گھنٹے بجلی بند رکھی جاتی ہے۔خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سمارٹ میٹرز نصب کئے گئے ہیں۔بجلی کی حالت روز بروز ابتر ہونے لگی ہے۔ اس کا اثر زندگی کے ہر شعبے پر پڑا ہے۔خاص طور پر کاریگراب ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔موسم کی بے رخی نے پوری وادی میں روزمرہ زندگی میں بہت سی الجھنیں ڈال دیں اور بہت سے مسائل پیدا کردئے لیکن سب سے اہم مسئلہ بجلی کا ہے جس کا حال بے حال ہوچکاہے۔کچھ روز پہلے تک وادی میں زبردست گرمی پڑ رہی تھی یعنی درجہ حرارت میں اضافے نے لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیا تھا۔دن بھر کڑی دھوپ اور رات کو بھی شدت کی گرمی نے لوگوں سے دنوں کا آرام اور راتوں کی نیندیں چھین لی تھیں۔مہینوں تک بارشیں نہیں ہوئیں اور خشک موسم سے آبی ذخائیر سوکھنے لگے اور تو اور جہلم میں پانی کی سطح ریکارڈ حد تک کم ہوگئی ہے ان حالات میں بجلی کی پیداواری صلاحیتوں کا کم ہونا سمجھ میں آنے والی بات ہے۔اخبارات میں یہ خبر شایع ہوئی ہے کہ دستکاری شعبہ بجلی کی فراہمی میں مسلسل خلل سے بُری طرح متاثر ہونے لگاہے۔ دستکاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت برآمدات پر کافی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔انتظامیہ ہر ضلع سے برآمدات کو بڑھاوا دینے کیلئے کوشاں ہے لیکن جب بنیادی ڈھانچہ خصوصاً بجلی نظام کسی ڈگر پر نہ ہو تو یہاں کی دستکاری مصنوعات کی پیداواریت کیسے بڑھے گی۔ دستکاروں کا کہنا ہے کہ شام کے بعد ہی کاریگر شال بافی اور دیگر دستکاری مصنوعات پر کام کرنا شروع کردیتے ہیں لیکن اب گذشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کا حال بے حال ہے جس سے ان کی پروڈکشن پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کاریگر اکثر اب دیر رات تک دستکاریوں پر کام کرتے رہتے ہیں۔لیکن جب بجلی ہی نہیں تو یہ کاریگر کس طرح کام کریںگے۔کاریگر اور تاجر جو اپنی روزی روٹی کے لئے بجلی پر انحصار کرتے ہیں پیداوار میں تاخیر اور خرید و فروخت میں کمی سے دوچار ہیں۔ جس سے خطے میں ثقافتی ورثے کو زبردست خطرات لاحق ہونے لگے ہیں۔لوگ اب یہ کہنے لگے ہیں اکتوبر میں بجلی کی یہ حالت ہے آگے کیا ہوگا ؟پشمینہ کاریگروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی موجودہ حالت کو مدنظر رکھ کر یہی کہا جاسکتاہے کہ دستکاری سیکٹر بحران کا شکار ہونے لگاہے۔ادھر صنعتی سیکٹر کا بھی یہی حال ہے اور کارخانہ دار اور خاص طور پر چھوٹے چھوٹے کارخانوں میں پیداواری صلاحیتیں پچاس سے ساٹھ فیصد تک گھٹ گئی ہے جبکہ عام گھریلو زندگی بھی متاثر ہوگئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں