68

غزہ جنگ اور صیہونیوں سے عالمی نفرت

فرحان بارہ بنکوی

گزشتہ دو ماہ سے غزہ اسرائیل جنگ اور اسرائیل کی وحشیانہ قتل و غارت گری نے وہ خون آشام مناظر پیش کیے ہیں کہ عالم انسانیت کے سامنے اسرائیل کا خونی چہرہ طشت از بام ہو گیا ہے۔ دنیا بھر میں بسنے والے صہیونیوں نے اہل غزہ کے معصوم بچوں کو جس طرح بے دردی سے قتل اور تہ تیغ کیے جانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے، وہ کسی امن پسند کا نہیں؛ بلکہ کسی سفاک کا ہی کام کو سکتا ہے۔
گرچہ مذہبی اعتبار سے اسرائیل ایک یہودی اور غاصب ریاست ہے؛ مگر در حقیقت وہ صہیونی ریاست ہے۔ صیہونیت یہودیت سے نظریاتی اعتبار سے مختلف ہے۔ یہودیوں کی ہی ایک متشدد قسم صہیونی کہلاتی ہے کہ جن کا نظریہ، ایک مستحکم یہودی ریاست کے قیام کا ہے۔ ان صہیونیوں کی ساری حرکت اور تگ و دو اسی مستحکم اسرائیلی ریاست کے قیام کے پیش نظر ہیں۔
موجودہ غزہ اسرائیل جنگ میں اسرائیلیوں نے غزہ کے معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں پر حملہ کرکے جس طرح شہید کیا ہے، اور معصوم بچوں کی جو دل خراش تصاویر منظر عام پر آ رہی ہیں، ان تصاویر نے عالمی سطح پر صہیونیوں کی گذشتہ ۷۰؍ سالوں کی ظلم و بربریت کی داستان بیان کر دی ہے؛ گرچہ اب تک ان صہیونیوں کے ظلم و ستم سے دنیا ناآشنا اور عدم واقفیت کا شکار تھی؛ کیونکہ عالمی سطح پر میڈیا پر انہیں صہیونیوں کا قبضہ رہا ہے۔ ان کے ظلم و بربریت کی داستان بیان کرنے کی ہمت کون کرتا کہ ان کے ظلم و بربریت کو منظر عام پر لانے والوں کو معاشی مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ سرمایہ کار اس لیے خاموش ہیں، کہ گلوبل مارکیٹ پر بھی انہیں اسرائیلیواں کا قبضہ ہے اور بے شمار اسرائیلی یا اسرائیل نواز کمپنیاں اپنے مخالفین سے تجارتی تعلق ختم کر دیتی رہی ہیں، انہیں وجوہات کی بنا پر کوئی ان کی مخالفت کرنے کی ہمت نہیں کرتا تھا؛ البتہ ہر امن پسند اور انصاف پرور شخص صہیونیوں سے نالاں تھا؛ لیکن کبھی وہ اپنی ناراضگی کے اظہار کی ہمت نہ کر سکا۔ وہی ناراضگی رفتہ رفتہ صہیونیوں کے خلاف نفرت میں تبدیل ہوتی چلی گئی۔
موجودہ جنگ کے نتیجے میں اکثر ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور اسرائیلی ظلم و ستم کی مذمت کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کہ جس کا اصل کام اسرائیل اور امریکہ کو تحفظ فراہم کرانا ہے، اس کے جنرل سکریٹری نے بھی اسرائیل کی بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کو تختۂ مشق بنانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
دنیا کے اکثر ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ لوگ اسرائیل کی بربریت پر نالاں ہیں۔ صرف غیر یہودی ہی نہیں؛ بلکہ یہودی بھی اب اسرائیل کی مخالفت میں سامنے آ چکے ہیں اور ان کے احتجاجی مظاہروں کے بینر پر جلی حروف میں مرقوم ہوتا ہے ’’یہودی لیس صہیونیا‘‘ اور انگریزی زبان میں رقم ہوتا ہے ’’A jew is not zionist‘‘ یعنی یہودی اعلان کر رہے ہیں کہ ’’یہودی صہیونی نہیں ہیں‘‘ یہودیوں کا صہیونیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جیسے کچھ وقت پہلے مسلمانوں نے اعلان کیا تھا میں ’’My name is Khan and I am not a terrorist‘‘ یعنی جس طرح مسلمانوں نے دہشت گردوں سے برأت کا اظہار کیا تھا، اب وہ وقت آن پڑا ہے کہ یہودیوں کو صہیونیوں سے برأت کا اظہار کرنا پڑ رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں