172

فلسطین کی جنگِ آزادی اور مسلم ممالک کارول

انس مسرورانصاری
قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن (انڈیا)

تاریخ کامطالعہ بتاتاہے کہ دنیامیں جہاں کہیں بھی آزادی کی تحریک اٹھی ہے،وہ بے حساب جانی ومالی قربانیوں کے بعدآخرکارکامیاب ہوکررہی۔مجھے کامل یقین ہے کہ اسرائیل سے جنگِ آزادی کی فلسطینی تحریک بھی ایک نہ ایک روز بہرحال کامیاب ہوکررہے گی اور فلسطین ایک آزاد ملک کی حثیت سے ترقی کرےگا۔ان شاءاللہ۔ تاخیرخواہ کتنی ہی کیوں نہ ہو۔ ہرطرح کی قربانیاں خواہ کتنی ہی کیوں نہ دینی پڑیں مگر آزادی حاصل ہوکررہے گی۔
وحشی یورپ کو اپنی دائمی بھوک مٹانے کے لیے مسلمانوں کے خون اور گوشت کی ضرورت ہے۔ جسے وہ گاہے گاہے مختلف مسلم ممالک سے حاصل کرتارہتاہے۔ یورپ ایک ایسا عفریت بن چکاہے جو ایک ایک کر کے مسلم ممالک کو ہڑپ کرنے کا ناپاک ارادہ رکھتا ہے۔ فلسطین اب اس کا ٹارگٹ ہے۔ وہ اسرائیل کے ذریعے پورے فلسطین کواپنے قبضے میں رکھناچاہتاہے۔
جب سے یہ جنگ شروع ہوئی ہے،انڈین گودی میڈیاکی بن پڑی ہے، حماس کو دہشت گردکہنے سے نہیں تھکتے۔ لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ یہ دہشت گردی آئی کہاں سے۔؟ حماس گروپ جو فلسطین کی آزادی کیلئے۔۔طوفان الاقصی مشن۔۔کے تحت مظلوم فلسطینی عوام کی آزادی کے لئے لڑرہاہے تواس میں دہشت گردی کہاں سے آگئی۔؟ کیا آزادی کی جدوجہد دہشت گردی ہے۔؟
حماس فلسطین سے الگ کوئی تنظیم نہیں ہے۔وہ اسی کا حصہ ہے۔جبکہ گودی میڈیا حماس کو فلسطین سے الگ دہشت گردتنظیم بتاتاہے تاکہ دنیامظلوم فلسطینیوں سے ہمدردی تورکھے لیکن حماس سے نفرت بھی کرے۔گزشتہ جنگوں کو عرب اسرائیل جنگ کا نام دیا جاتا رہا ہے۔ لیکن موجودہ جنگ فلسطین اور اسرائیل جنگ ہے۔ اس جنگ نے یہ ثابت کردیا کہ متحدہ عرب امارات اوردیگر مسلم ممالک جس میں ترکی بھی شامل ہے، محض گفتار کے غازی ہیں۔ ان کا کردار یہود نواز ہے۔ فلسطینیوں کو جان لیناچاہئے کہ وہ بے سہارا ہیں اورانھیں اپنے ہی محدود وسائل سے اسرائیل سے اپنے ملک کوآزادکراناہوگا۔ دنیا کے سارے مسلمانوں اورسیکولر انصاف پسند جماعتوں کی تائید اور دعائیں انھیں ہمیشہ حاصل رہیں گی۔ جو جنگ حماس لڑرہا ہے وہ صرف فلسطین کی آزادی کی جنگ نہیں ہے بلکہ صلیبی جنگوں کے طویل سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔مسلم ممالک پرقابض ہونا اورمسلمانوں کو نیست ونابودکرنایورپی صلیبیوں کا اولیں منصوبہ ہے۔ اسرائیل توایک مہرہ ہے۔آج میری اور کل تیری باری۔۔والا معاملہ ہے۔ اس صورتِ حال میں کہ جب سارا یورپ فلسطین پر ٹوٹ پڑا ہے، شریعتِ اسلامیہ عامتہ المومنین سے جہاد کا مطالبہ کرتی ہے۔
کاش مسلم ممالک اس حقیقت کو سمجھ اور قبول کرلیتے۔کیا عربوں کے دماغ میں اتنی سی بات نہیں آتی کہ۔۔ تیل ختم اور کھیل ختم۔۔اس جنگ نے یہ بھی ثابت کردیاکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بغیرعربوں کی اوقات دو کوڑی کی ہے۔اسی لیے وہ اسرائیل سے خوفزدہ ہیں۔
دنیابھرکے مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ اس جہادمیں شریک ہوں اور جس قدر بھی ممکن ہو، فلسطینی مسلمانوں کی ہرطرح مددکریں۔ ان کی فتح ونصرت کیلئے رب تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں گریہ کے ساتھ خلوص دل سے دعائیں مانگیں۔ اسرائیل کے خلاف کم سے کم اپنا احتجاج ضرور درج کرائیں۔ وماتوفیقی اللہ باللہ۔۔۔
کثرت کے اعتبارسے یوں توخطیرہے
پھربھی نگاہِ دہرمیں بے حدحقیرہے
قرآن بھی خدابھی رسولِ کریم بھی
کل کائنات اس کی ہے لیکن فقیرہے
75/سال سے بتایااورپڑھاجاتارہاہے کہ فلسطین پر یہودیوں کا قبضہ ہے۔ باقی سارے مسلم ممالک آزادہیں۔ لیکن اب پتاچلاکہ صرف فلسطینی آزادہیں۔ باقی سارے مسلم ملکوں پر یہودیوں کا قبضہ ہے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں