ایک صحت مند انسان اسی وقت مکمل ہوتا ہے جب وہ جسمانی طور پر صحت مند ہونے کے ساتھ ساتھ دماغی طور بھی صحتمند ہو۔ ذہنی یا دماغی صحت کا تعلق انسان کے سوچنے، سمجھنے، احساسات سے ہوتا ہے۔
جس طرح ہم خوراک کا استعمال دیکھ بھال کرکرتے ہیں بلکل ایسے ہی ذہنی طور پر بھی کچھ چیزیں سمجھنے کی ضرورت ہیں، جس سے ہم ذہنی صحت کو بہتر بناسکتے ہیں۔
ہم میں سے اکثر لوگ احساس محرومی کا شکار ہوتے ہیں، بہت سے جذباتی ہوتے ہیں، بہت سے لوگ خود پرستی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ان تمام ذہنی بیماریوں سے انسان ایک صحت مند زندگی نہیں گزار سکتا۔ انہیں چند ذہنی بیماریوں کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔۔
پُراعتماد ہونا:
جب تک انسان پُراعتماد نہیں ہوتا وہ کوئی کام صحیح طرح نہیں کرسکتا۔ یعنی انسان کو اپنی قابلیت پر یقین ہونا، اپنی صلاحیتوں کو پہچاننا ضروری ہے۔ جب آپ پُراعتماد ہونگے تو کام جوش و جذبے سے باآسانی کرسکتے ہیں۔
کامیابیوں کو سمجھنا:
اپنی کیابیوں کو سمجھنا، انہیں اپنانا، کامیابیوں کو سمجھنے سے انسان میں ایک مثبت تبدیلی آسکتی ہے اور وہ یہ مثبت تبدیلی آگے بڑھنے کے لیے حصلہ افزائی کا کردار ادا کرتی ہے۔
اپنے آپ سے پیار:
اپنے آپ سے پیار کا مطلب خود پرستی بلکل نہیں ہے۔ یعنی اپنے آپ کو عزت دینا، اپنی شخصیت کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنا، اپنے آپ سے پیار کرنے سے آپ کی ذہنی صحت کافی بہتر ہوسکتی ہے۔ اپنے آپ سے پیار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو کم تر نہ سمجھیں، اس سوچ سے ہوسکتا ہے آپ ذہنی طور پر کمزور ہوجائیں۔
عاجزی و انکساری:
ایک انسان میں عاجزی و انکساری کو اس مثال سے سمجھا جاسکتا کہ جب کبھی بھی طوفان آتا ہے نقصان درختوں کو ہوتا ہے جبکہ گھاس ہمیشہ محفوظ رہتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گھاس میں نرمی یعنی عاجزی، اسے کسی بڑے نقصان سے محفوظ رکھتی ہے جبکہ درخت میں موجود تناؤ اسے نقصان پہنچاتا ہے۔
بلکل ایسے ہی انسان میں موجود عاجزی، انکساری اسے دوسروں کے سامنے مثبت شخصیت کا مالک بناتی ہے جس سے وہ خود بھی ذہنی طور پر بہتر محسوس کرسکتا ہے۔
صاف ستھرائی:
ویسے تو ہم سب جانتے ہیں کہ سفائی نصف ایمان ہے، صفائی انسان کو دماغی طور پر مثبت بناتی ہے۔ ایک انسان جو کہ خوبشو لگاتا ہو، صاف کپڑے پہنتا ہو، بات کرنے کا سلیقا ہو، اپنے آپ کو ہر لحاظ سے صاف رکھتا ہو، لوگ اس سے بات چیت کرنے میں زیادہ دلچسپی دیں گے بماقبلہ وہ شخص جو کہ صاف سفائی کا خیال نہیں رکھتا۔
صاف سفائی انسان کو مثبت انداز میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور اسے خود بھی ذہنی طور پر اچھا محسوس ہوتا ہے۔
منطق:
اگر ایک دوست نے دوسرے کی مدد نہیں کی یا اس وقت کام نہیں آیا جب وہ مشکل میں تھا، تو وہ شخص یہی سوچےگا دوست نے میری مدد نہیں کی، حالانکہ میں کتنا اچھا ہوں اس کے ساتھ۔ یہ صورتحال ہم میں سے کئی لوگوں کے ساتھ ہوئی ہوگی۔ اب اس صورتحال میں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ دوسرے نے اگر ہماری مدد نہیں کی تو ہوسکتا ہے کوئی وجہ ہو۔
اگر ہم منطقی طور پر سوچیں گے تو ہوسکتا ہے ہم ذہنی طور ہر مسائل کو سمجھ سکیں۔ کیونکہ احساس میں ہم کئی بار مسئلہ کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔ جس سے ہم ذہنی طور پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔
احساس محرومی:
احساس محرومی ایک ایسا مسئلہ ہے جو کہ ہمیں برہ راست ذہنی طور پر متاثر کرسکتا ہے۔ وہ شخص میرے سے اچھا ہے، اس کے پاس اتنی اچھی گاڑی ہے، وہ زیادہ خوبصورت ہے۔ یہ وہ جملے ہیں جوکہ ہوسکتا ہے ہم میں سے اکثر نے سنے ہوں۔ یہ جملے دراصل انسان کی ذہنی صورتحال کو سامنے لاتے ہیں۔
احساس محرومی کا شکار انسان دوسرے کی طرح دکھنے کے لیے اپنی خوبصورتی کو بھی کھو دیتا ہے، دوسرے کی چیز لنے کے لیے اپنی چیز سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ احساس محرومی کا بہترین حل یہی ہے کہ ہم جس حال میں شکر ادا کریں۔