444

کورونا وائرس کے ظہور کی پیشین گوئی اور علاج احادیث نبوی میں!

ابو جنید اویسی

قسط (۳)

طاعون اور کور و نا وائرس میں فرق:

اس ضمن میںیہاں طاعون اور کور نا وائرس میں ایک فرق کو سمجھنا ضروری ہے جواحادیث کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے اور جو جد ید سائنس کی کسوٹی پر پورا اتر تا ہے۔ احادیث میں کورونا وائرس کو طاعون نہیں کہا گیا ہے بلکہ ”موتان کقعاص الغنم“کہاگیا ہے۔طاعون جسے انگریزی میں plague کہا جا تا ہے وہ ایک ایسا متعدی مرض ہے جو بیکٹیریا Bacteriaسے پھیلتا ہے۔ یہ بیکٹیریا جسے اصطلاح میں Yersinia Pestisکہا جا تا ہے وہ چوہوں میں پایا جا تا ہے اور ان سے پسو¿وں کے ذریعہ پھیلتا ہے۔اس کے برخلاف قعاص ایک وائرس virus ہے جومویشیوں سے انسانوںمیں پھیلتا ہے۔ بیکٹیریا اور وائرس جراثم کی کل چار اقسام میں سے دو اقسام ہیں جن کے لاحق ہونے سے انسان کو الگ الگ بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ۔ طاعون اور کورونا وائرس میں اس فرق کے باوجودان میں ایک یکسانیت یہ پائی جاتی ہے کہ یہ دونوں متعدیdisease ہیں ۔ طاعون اور کور ونا وائرس کا یہ فرق ہمیں احادیث سے بھی امراض infectious معلوم ہور ہا ہے اور جدید سائنس بھی یہی کہتی ہے۔ نبی کریم نے ان دونوں امراض سے بچنے کے لئے قرنطینہ لاگوکر نے کاحکم صادر فرمایا ہے۔


کورونا سے بے انتہاءاموات کا واقع ہونا:

اس حدیث میں استعمال ہونے والا پہلا لفظ موتان کے ایک معنی ”مویشیوںمیں واقع ہونے والی موت“ کے ہیں ، اس پر بحث او پر گزر چکی ہے۔ جبکہ اس کے دوسرے معنی بہت زیادہ واقع ہونے والی موت کے ہیں۔اس کے یعنی کورونا سے واقع ہور ہی اموات کے اعداد وشمار پرایک نظر ڈال لینے سے واضح ہو جائیں گے۔اس کی بعض تفصیلات حسب ذیل ہیں۔
کور و نا وائرس ایک معمولی بیماری نہیں ہے جیسے کہ بعض لوگ اس کو لے کر طرح طرح کے شکوک وشبہات میںمبتلا ہیں بلکہ احادیث اور جدید سائنس کے تقابلی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک انتہائی خطرناک وباءہے جو پورے کرہ ارض کوا پنی لپیٹ میں لے لے گی اور اس سے بڑے پیمانے پر لوگ ہلاک ہوں گے۔ جیساکہ اوپر بتایا گیا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا کے70 فیصد افراداس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ یعنی دنیا کی موجودہ 17075 ارب آبادی میںسے 11952.5ارب افراداس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اگر متاثرہ افراد کے مقابلے میں ہلاک ہونے والوں کا موجودہ تناسب سے حساب کیا جائے تو کورونا وائرس سے 35 کروڑ افراد کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہوگا۔ اب دنیا میں اب تک 30.72 لاکھ سے زیادہ افراد کورونا کی وبا سے ہلاک اور اس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 14.47 کروڑ ہوگئی ہے۔
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنس اور انجینئرنگ سینٹر (سی ایس ایس ای) کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے 192 ممالک اور خطوں میں کورونا متاثرین کی تعداد 14 کروڑ47 لاکھ 67 ہزار 231 ہوگئی ہے جبکہ 30 لاکھ 72 ہزار 522 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
دنیا کا کوئی خطہ اور علاقہ کورونا وائرس کی موذی وباءسے محفوظ نہیں، اس کے مریضوں اور اموات میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔دنیا بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ساڑھے 8 لاکھ سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ اس وباءسے ساڑھے 12 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں پہنچ گئے۔کورونا وائرس کے دنیا بھر میں ایک کروڑ 89 لاکھ 14 ہزار 868 مریض اسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیرعلاج اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جن میں سے ایک لاکھ 10 ہزار 158 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 12 کروڑ 33 لاکھ 44 ہزار 649 کورونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
کورونا وائرس کے کیسز اور اس سے اموات کے اعتبار سے 10 سرِ فہرست ممالک میں 33 کروڑ سے زائد آبادی کا حامل امریکہ اب بھی پہلے نمبر پر ہے جہاں اس وائرس سے اب تک 5 لاکھ 84 ہزار 226 افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 3 کروڑ 26 لاکھ 69 ہزار 121 ہو چکی ہے۔کورونا وائرس کے امریکہ میں 68 لاکھ 48 ہزار 237 مریض اسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیر علاج اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جن میں سے 9 ہزار 962 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 2 کروڑ 52 لاکھ 36 ہزار 658 کورونا مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔
ایک ارب سے زائد آبادی والا ملک ہندوستان کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ایک بار پھر دوسرے نمبر پر آ گیا ہے، جہاں اس وائرس سے دو لاکھ 62 ہزار 350 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ اس سے متاثر کی تعداد2 کروڑ 40 لاکھ 46 ہزار 695 مریض سامنے آ چکے ہیں۔
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ آگے حالات کیا شکل اختیار کرجائیںگے۔ لہذا ہمیں اس پُر خطروقت میں اس سے خوف کھانے کی نہیں بلکہ اللہ کی طرف رجوع ہونے اوراحادیث میں بتائی گئی تدابیرکے مطابق احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ، جس پرتفصیلی بحث پچھلی قسطوں میں کی جا چکی ہے۔


کورونا وائرس کے لئے احادیث میں مستعمل مختلف الفاظ:

احادیث کی روشنی میںکور و نا وائرس کے متعلق اس بحث سے آپ نے یہ اندازہ لگایا ہوگا کہ احادیث میںاس وائرس کے مظہر کے لئے مختلف الفاظ اور تعبیرات استعمال کی گئی ہیںجو یہ ہیں: ”فتنة عمیاءمظلمة“، ”موتان کقعاص الغنم“اور”ایام الھرج“۔ تتحقیق کے مطابق یہ تینوں تعبیرات ایک ہی فتنہ کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔ دراصل یہ تینوں تعبیرات کورونا وائرس کے عظیم اور پر ہیبت فتنے کے مختلف مظاہر کو بتانے کے لئے استعال کی گئی ہیں۔ فتنةعمیاءمظلمة“کے ذریعہ یہ بتایا گیا ہے کہ یفتناً ایک وائرس کی شکل میں نمودار ہوگا جوخودبھی اندھا اور ہمیںبھی نظر نہیں آئے گا۔ دوسری تعبیر”موتان کقعاص الغنم“ کے ذریعہ یہ بتایا گیا کہ جب کوئی انسان اس سے متاثر ہوگا تو اسے مذکورہ بیماری لاحق ہوگی۔ ان دونوںتعبیرات میں وہی فرق ہے جو کورونا وائرس اور کوڈ – 19 (Covid-19) میں فرق ہے۔ کورونا وائرس ایک وائرس ہے جس کی ایک خاص شکل و ہیئت ہے اور کوڈ -19 ایک بیماری ہے جوکورونا وائرس کے لگنے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔ اور تیسری تعبیر ”ایام الھرج“ کے ذریعہ یہ بتایا گیا ہے کہ انسانوں کو اس کا لاحق ہونا فطری طور پر نہیں ہوگا بلکہ جانوروں میں پائے جانے والے اس وائرس کوانسانوں میں مصنوعی طور پر پھیلایا گیا ہوگا۔لہذا اس کا ارتکاب قتل کے مانند ہوگا۔کورونا وائرس کے سلسلے کا ایک اور پر خطر مظہر اگلی حدیث میں ملاحظہ ہو۔


اہل باطل کا اہل حق پر غالب آ جانا:

کورونا وائرس کا یہ پورا فتنہ آ گے چل کرکیا خطرناک صورتحال اختیار کرنے والا ہے اس کے متعلق حضرت علیؓ کی مندرجہ ذیل حدیث کا مطالعہ کافی اہم ہے جس میں اس فتنے کے رونما ہونے کے بعد زمین پر ایک اور ظلم اور جبر کے واقع ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔لہذ اکسی نے حضرت علیؓ سے اس فتنہ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ ؓنے فرمایا: ”الحمد للہ رب العالمین“ غور سے سنو! بے شک تم پر سب سے زیادہ خوفناک فتنہ میرے نزدیک وہ فتنہ ہے جو اندھا اور تاریک ہوگا۔ اس کا ہنگامہ خاص ہو گا مگر اس کی آزمائش عام ہوگی۔ وہ فتنہ اس تک پہنچے گا جو اس کو دیکھے گا اور اس سے چوک جائے گا جو اس سے آنکھیں بند کرے گا۔ اس فتنے میں جو باطل پر ہیں وہ اہل حق پر غالب آجائیں گے یہاں تک کہ زمین ظلم وستم سے بھر جائے گی اور پھر سب سے پہلے اس فتنے کی میںتوڑنے والا اور اس فتنے کی طاقت کوفر وکر نے والا اور اس فتنے کوا کھاڑ نے والا اللہ ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔


(جاری)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں