نظرثانی بل 2020 میں عالمی عدالت انصاف کی دفعات موجود نہیں / بھارت
ہندوستان نے کہا ہے کہ پاکستان میں قید ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کو اپیل کا حق فراہم کرنے والے قانون میں کئی خامیاں ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی سے منظور شدہ جائزہ اور نظرثانی بل 2020 میں عالمی عدالت انصاف کی دفعات موجود نہیں ہیں اور یہ بین الاقوامی عہد کی صریح خلاف ورزی ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ہندوستان نے کہا ہے کہ پاکستان میں قید ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کو اپیل کا حق فراہم کرنے والے قانون میں کئی خامیاں ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی سے منظور شدہ جائزہ اور نظرثانی بل 2020 میں عالمی عدالت انصاف کی دفعات موجود نہیں ہیں اور یہ بین الاقوامی عہد کی صریح خلاف ورزی ہے۔دراصل، حال ہی میں پاکستانی کی قومی اسمبلی نے وہ بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو موت کی سزا کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ جادھو کو پاکستان کی فوجی عدالت سزائے موت سنا چکی ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے عالمی عدالت انصاف بل 2020 کو منظوری دی ہے جس کے تحت جادھو فیصلہ کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے ورچوئل پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے پاکستان کی قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے جائزہ و نظرثانی بل 2020 سے متعلق رپورٹیں دیکھی ہیں۔ یہ بل اس سلسلے میں خامیوں کے ساتھ نافذ آرڈیننس کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق کلبھوشن جادھو کے معاملے میں مو¿ثر جائزہ لینے اور اس پر دوبارہ غور کرنے کے لئے اس کے پاس مشینری موجود نہیں ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک بل کو منظوری دی ہے، جس کی رو سے ک±لبھوشن جادھو کو وہاں کی ہائی کورٹ میں خود کو قصوروار ٹھہرائے جانے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہو گیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے مذکورہ بل میں نظر ثانی اور پھر سے جائزہ لینے کا حق فراہم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ 21 ارکان پر مشتمل قائمہ کمیٹی سے منظوری ملنے کے بعد قومی اسمبلی نے اس بل کو منظور کیا۔ حکومت پاکستان نے اِس سے پہلے ک±لبھوشن جادھو معاملہ میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے پیش نظر قومی اسمبلی میں ایک آرڈیننس پیش کیا تھا۔عالمی عدالت انصاف نے جولائی 2019 میں فیصلہ سنایا تھا کہ پاکستان کو جادھو کو قصوروار قرار دینے اور سزا سنانے کے فیصلہ کا جائزہ لینا چاہیئے۔ نیز، کلبھوشن جادھو کو بلا تاخیر قونصلر رسائی فراہم کی جائے۔ عالمی عدالت نے انصاف نے اپنے 2019 کے فیصلہ میں جادھو کو دی گئی سزا کے خلاف اپیل کرنے کے لئے مناسب پلیٹ فارم فراہم کرنے کو کہا تھا۔