164

حضرت محمدؐ۔ عظمتوں کی کائنات

مدثر شمیم راتھر
سرہامہ ، بجبہاڑہ ، اننت ناگ
فون نمبر :9797052494
ای میل: mudasir2041@gmail.com

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے دنیا میں بہت سے انبیائے کرام اور مرسلین علیہم السلام کو بھیجا۔ انہیں پرودگار عالم نے کمالات اور معجزات عطا فرمائے۔ کسی نبی کو حُسن و جمال دیا تو کسی نبی کو جاہ و جلال ، کسی کو سلطنت اور ملک ومال بخشا ، تو کسی کو علم و حکمت کا کمال عطا فرمایا اور کسی کو رفعت و عظمت کی دولت لازوال سے مالا مال کر دیا ۔ لیکن نبی آخرالزمان، سرورِ عالم ، تاجِ دارِ مدینہ ؐ کو جب اس خاک دان عالم میں بھیجا تو ایسی انوکھی شان اور نرالی آن بان کے ساتھ بھیجا کہ تمام انبیاء و مرسلین علیہم السلام کے کمالات و معجزات ایک ذات میں جمع فرمائیے۔ حضرت محمد ؐ کو ایسے بے شمار فضائل و محاسن عطا فرمائے کہ جن کی عظمت و رفعت تک کسی کا وہم و گمان بھی نہیں پہنچ سکتا ۔ حُسن و جمال، جاہ و جلال ، ملک و مال- غرض ہر ایک کمال ان کو بخش دیا ۔ پھر لطف یہ کہ ہر کمال میں انہیں بے مثال بنا کر بھیجا ۔ وہ سیدالمرسلین بھی ہے اور رحمتہ ا للعالمین بھی ، وہ مدثر بھی ، وہ مذمل بھی، وہ طٰہٰ و یٰسین بھی ، وہ بشیر بھی ، وہ نذیر بھی ، وہ سراج منیر بھی، میرا غمخوار محبوب حُسن و جمال کے مالک اور نوعِ انسانی کے سردار ۔
حضرت محمدؐ ۱۲ ربیع الاول۵۷۰ ھ میں عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ۔ وقت کفروشرک کے اندھیروں، جہالتوں، پسماندگیوں، جنگوں، جھگڑوں، دختر کشیوں، نشہ بازیوں، فریب کاریوں اور گناہوں کے عروج کا تھا۔ اللہ نے آپ ؐ کو منصبِ نبوت پر سرفراز کیاتاکہ لوگوں کو پیغام حق سنا کربدلنے کی راہ بتائیں، سنورنے کا قرینہ سکھائیں، جینے کا سلیقہ دکھائیں، زندگی کا مفہوم سمجھائیں، اللہ کی توحید، رسالت کی مقصدیت اور آخرت کی پکڑ سے خبردار کریں۔ آپؐ نے کشمکش کے میدان میں جہد مسلسل سے بالآخر سماج کی بُرائی کو اچھائی میں ، اندھرے کو اُجالے میں ، جہالت کو علم میں ، جنگ کو امن میں ، بُت پرستی کو خدا پرستی میں ، تشدد کو عدم تشدد میں اور نافرمانی کو خدا کی فرمانبرداری میں تبدیل کر دکھایا۔ حضرت محمدؐ کی زندگی ساری انسانیت کیلئے ایک مکمل نمونہ اور مشعلِ راہ ہے ، کیونکہ آپ ؐ سردارالانبیاء، بہترین جنرل ، رحمتہ اللعالمین، بلند اخلاق، مبلغ، بے مثال فلسفی ، بہادر سپاہی، بے نظیر لیڈر ، شیرین کلام، رہبر اور باغیرت کمانڈر تھے۔ حضرت محمد ؐ بہترین حکمران ، قائد اعظم اور کامیاب مصلح بھی تھے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ آپؐ یتیموں کے والی ، غلاموں کے مولیٰ، عورتوں کے پاسباں، بچوں کے رکھوالے، سنجیدہ عادل، لاثانی مفکر، بہترین باپ اور بے نظیر شوہر تھے۔ غرض انسانی زندگی کے ان تمام شعبوں اور پہلوئوں میں حضرت محمد ؐ کا کردار اعلیٰ اور ارفع ہے ۔ ؎
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی برلانے والا
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا
وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا
فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماویٰ
یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ
حضورؐ سے پہلے جو انبیاء ؑ آئے وہ خاص قوموں کیلئے بھیجے گئے لیکن آقائے نامدار ؐ کو اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کیلئے ہی نہیں تمام کائنات کے لیے بھیجا ۔ حضورؐ سے پہلے جو انبیاء آئے اُن کی نبوت کچھ عرصہ کے لیے رہی لیکن آقائے نامدار ؐ کی نبوت تاقیامت رہے گی۔ رب العالمین اللہ تعالیٰ کی وصف ہے جبکہ رحمتہ اللعالمین حضور ؐ کی وصف ہے ۔ اسے ظاہر ہوتا ہے کی اللہ تعالیٰ کو حضورؐ سے کتنی محبت ہے ۔ رسول رحمتؐ انسان کے ساتھ ساتھ حیوانوں پر بھی رحم کرتے تھے۔ اونٹنی نے جب اپنے مالک کے ستم بیان کئے تو حضورؐ نے اُسے مالک سے آزاد کر دیا۔ جنگل کی ہرنی کو جب شکاری نے قید کر دیا تو حضورؐ اس کے لیے ضامن بن گئے اور ہرنی نے بچوں کو دودھ پلایا۔ چاند کو اشارہ کر کے اس کے دو ٹکڑے کردئے۔ سورج ڈوب کر لوٹ آوے۔ یہ ہے عظمت کے اشارے ہمارے آقائے نامدارؐ کے۔ بوڈھی عورت کے آٹے کے بستہ کو اپنے دوشِ مبارک پر اُٹھا کر کائنات کے سردارؐ نے اپنی رحم دلی کا ثبوت دیا۔ جس عورت نے حضورؐ کے پیارے چچا حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جگر حضورؐ کے سامنے چبایا، اُس عورت کو معاف کر دیا۔ جن مکیوں نے رسول رحمت ؐ کو تیرہ سال تک ازیتیں دیں فتحِ مکہ پر اُن کو بھی معاف کر دیا۔ یہ سب باتیں حضورؐ کی عظمت، رحمت عالم اور محسنِ انسانیت ہونے کے ثبوت ہیں ۔ حضرت محمدؐ کے تمام دین و دنیا میںوہ غیر معمولی اور غیر متنازعہ مقام حاصل ہوا جو آج تک کسی اور پیغمبر کو حاصل نہیں ہواکیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ؐ کو معراج کے معجزے، قرآن کے تحفے اور ۹۹؍بہترین اسماء گرامی سے نوازا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ آپؐ کا نام مبارک موجود ہیں : خطیب کے خطبے میں، ادیب کے ادب میں، شاعر کے شعروں میں، مقرر کی تقریر میں، معلم کے علم میں ، مدرس کے درس میں، مؤذن کی اذان میں اورمؤرخ کی تاریخ میں ۔غرض آپ ؐ کا نام مبارک کائینات کی ہر محفل اور ہر ذکر میں عیاں اور موجود ہے ۔
اگر دیکھا جائے آپؐ کی حیثیت تاریخی طور پر اس قدر مسلّم ہے کہ آپؐ کے بارے میں جب ایک مبصر قلم اُٹھاتا ہے تو اس کو یہ الفاظ لکھنے پڑتے ہیں :
یعنی کہ محمدؐ تاریخ کی پوری روشنی میں پیدا ہوئے ۔ امریکہ سے ایک کتاب چھپی ہے جس کا نام ہے ’’ایک سو‘‘ "The Hundred”۔ اس کتاب میں ساری انسانی تاریخ کے ایک سو شخصیات کا تذکرہ ہے جنہوں نے مصنف کے نزدیک تاریخ پر سب سے زیادہ اثرات ڈالے۔ کتاب کا مصنف نسلی طور پر عیسائی اور تعلیمی طور پر سائنسدان ہے ۔ مگر اپنی فہرست میں اس نے نمبر ایک پر نہ حضرت مسیح ؑ کا نام رکھا ہے اور نہ نیوٹن کا ۔ اس کے نزدیک وہ شخصیت جس کو اپنے غیر معمولی کارناموں کی وجہ سے نمبر ایک پر رکھا جائے وہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ ہے ۔ مصنف کا کہنا ہے کہ آپ ؐنے انسانی تاریخ پر جو اثرات ڈالے وہ کسی بھی دوسری شخصیت ، خواہ مذہبی ہو یا غیر مذہبی نے نہیں ڈالے ۔ مصنف نے آپؐ کے کمالات کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے :
Mohammad(S.A.W)was the only man in history who was supremely successful on both the religious and secular levels.(Dr.Michael Hart).
قیامت کے دن سب انبیاء نفسی نفسی فرمائیں گے لیکن ہمارے غمخوار پیغمبر ؐ اُمتی اُمتی فرمائیں گے۔ بروزِ قیامت سب سے پہلے حضور ؐ کی قبر انور کھولی جائے گی اور سب سے پہلے حضور ؐ کو ہی سجدہ کا حکم ملے گا ۔ سب سے پہلے حضورؐہی قیامت کے دن شفاعت فرمائیں گے ۔ شفاعت کا دروازہ حضورؐ کے دست اقدس سے کھلے گا اور جنت میں سب سے پہلے تشریف فرمانے والے حضورؐ ہی ہو ںگے۔ کیا شان والے پیغمبر ہے اور کتنی عظمت والے پیغمبر ہیں ۔
غرض ہر جگہ اولیت کا سہرا ہمارے آقائے نامدار ؐ کو ہی ہے۔ خاتم النبین کا لقب ، آخری کتاب اور آخری دین حضورؐ کا ہی قیامت تک رہے گا ۔
علامہ اقبال ؒ نے اسی لئے تو بالِ جبرئیل میں واضح کر دیا تھا :
وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے
غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا!
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآن وہی فرقان وہی یٰسین وہی طٰہٰ
آئیے !سیرت طیبہؐ کو گواہ کر کے اپنے ضمیر سے پوچھیں آج میں اور امت مسلمہ کہاں کھوئے ہوئے ہیں ؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں