مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
اخبار جیسے کھولیے، منفی خبروں کی آپ کو بھر مار ملے گی، یہ خبریں عموماً صحیح بھی ہوا کرتی ہیں، لیکن ان منفی خبروں سے ذہن ودماغ میں تناؤ بڑھتا ہے ا ور آدمی نفسیاتی طور پر اپنے کو کمزور محسوس کرنے لگتا ہے، اس کے بر عکس مثبت خبریں آپ کے اندر اعلیٰ اخلاقی اقدار کو فروغ دیتی ہیں، ذہنی طور پر آپ منفی خبروں سے پیدا شدہ حالات کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوتے ہیں اور آپ کی دفاعی قوت مضبوط ہوتی ہے۔یہ خلاصہ ہے مغربی ممالک کی چار بڑی یونیورسیٹی کی تحقیق کا ، جس کے بارے میں مختلف سالوں میں الگ الگ یونیورسیٹیوں نے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔
ساؤتھ مپٹن یونیورسٹی کی 2016میں جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے، مثبت خبریں اور اچھی معلومات ہماری ذہنیت کو بدل کر رکھ دیتی ہیں، جب مثبت خبریں ہمارے مطالعہ میں آتی ہیں، تو یہ ہماری ذہنی اور جسمانی تناؤ کو کم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں، انگیجڈ نیوز پروجکٹ کے نام سے 2014میں ایک تحقیق کی گئی تھی، اس رپورٹ کے مطابق محققتین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جب اخباروں میں ہماری نظر مثبت خبروں پر پڑتی ہے تو ہماری دلچسپی اخبار کے اس صفحہ سے بڑھ جاتی ہے اور ہم دیر تک اس صفحے پر بنے رہتے ہیں، اس کی وجہ سے قاری کی توجہ اخبار کو حاصل ہوتی ہے اور وہ ذہنی سکون کا باعث ہوتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسیٹی کی 2018میں ایک تحقیق کے مطابق مثبت خبریں پڑھنے سے قلب صحت مند رہتا ہے، بلڈ پریشر میں اعتدال اور توازن پیدا ہوتا ہے، یہ اعضاء کے رعشہ اور تناؤ کو بھی کم کرتا ہے، اسی طرح برمنگھم یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر منتھا نی ایل لمبرٹ نے 2012کی اپنی تحقیق کا جو نتیجہ پیش کیا اس کے مطابق جو لوگ مثبت خبریں، کہانیاں اور مضامین دوسروں کو بھیجتے اور شیئر کرتے ہیں، وہ زیادہ خوش رہتے ہیں، ان کا نظریہ ترقی پذیر ہوتا ہے اور وہ آخری درجے تک اطمینان قلب کے ساتھ زندگی گذارتے ہیں، خاص کر اس زمانہ میں جب آپ زمینی یا آسمانی آفات کا سامنا کر رہے ہوں، ایسے میں مثبت خبریں آپ کو جینے کا حوصلہ بخشتی ہیں، اور آپ ان خبروں کو پڑھ کر اُمید کی نئی روشنی پاتے ہیں۔
ہندوستان کے اخبارات، ذرائع ابلاغ کو منفی خبروں کے شائع کرنے اور اسے چٹخارے لے لے کر بیان کرنے اور مباحثہ کرنے میں مزا آتا ہے، یہ خبریں ہماری ذہنی سکون کو غارت کرتی ہیں اور ہماری نفسیات کو غلط کاموں کی طرف لے جاتی ہیں، اس لیے ہمیں منفی خبروں سے مثبت پہلو نکال کر اجاگر کرنا چاہیے تاکہ ہم اچھا سماج بنانے میں معاون بن سکیں۔